غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور بربریت کو آج 42 دن پورے ہوچکے ہیں۔ جنگ سے متاثرہ غزہ میں ان دنوں بہت برے حالات ہیں۔ شمالی غزہ میں بارہ ہزار سے زائد فلسطینی افراد کی شہادت کا ذمہ دار اسرائیل اب جنوب کی جانب پیش قدمی کا اشارہ دے رہا ہے۔ دوسری جانب، غزہ کی بیکریاں اور پانی کے ذخائر اسرائیلی بمباری میں تباہ ہوچکے ہیں۔ اب غزہ کے باشندوں پر بھوک مری اور پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
- غزہ کی آبادی کو بھوک مری کے امکانات
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ صرف 10 فیصد ضروری خوراکی سامان غزہ میں داخل ہو رہا ہے اور محصور اور بمباری سے متاثرہ فلسطینی علاقوں میں لوگوں کو "فوری طور پر بھوک مری کے امکان” کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ڈبلیو ایف پی نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے اشتراک سے چلنے والی آخری بیکری کو اس ہفتے کے شروع میں ایندھن کی کمی کی وجہ سے بند کرنا پڑا۔ یہاں غزہ کے شہریوں کے لیے روٹی بنائی جاتی تھی۔ موسم سرما کے تیزی سے قریب آنے، غیر محفوظ اور زیادہ بھیڑ بھری پناہ گاہوں، اور صاف پانی کی کمی کے باعث، شہریوں کو بھوک مری کے فوری امکان کا سامنا ہے۔
- غزہ میں مواصلاتی نظام بند
فلسطین کے اہم ٹیلی کام فراہم کنندہ کے مطابق غزہ کی پٹی میں ایندھن کی شدید کمی کی وجہ سے جمعرات کو مواصلاتی نظام ٹھپ ہو گیا ہے۔ یہاں انٹرنیٹ اور فون نیٹ ورکس بند ہو گئے ہیں، جس سے محصور علاقہ بیرونی دنیا سے مؤثر طریقے سے کٹ گیا ہے۔ صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی نے غزہ میں انٹرنیٹ اور فون نیٹ ورکس کے خاتمے پر "شدید تشویش” کا اظہار کیا ہے اور مصر اور اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایندھن کو محصور علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دیں۔
- اسرائیل کا جنوبی غزہ میں بھی زمینی کارروائی
اسرائیل نے اشارہ دیا ہے کہ وہ بہت جلد جنوبی غزہ میں زمینی کاروائی کرسکتا ہے۔ جنوبی غزہ سے ملنے والی رپورٹ کے مطابق یہاں کے کچھ حصوں میں فلسطینی افراد نے کہا کہ انہیں جمعرات کو انخلاء کے نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ غزہ کے 2.3 ملین میں سے زیادہ تر لوگ اسرائیلی جارحیت سے بچنے کے لیے جنوب کی طرف کوچ کر رہے ہیں۔
- مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین میں ’شدید جھڑپیں
اسرائیلی فوج نے شمالی شہر پر دھاوا بولنے کے بعد اس کے تمام داخلی راستے بند کر دیے ہیں اسرائیلی فوج نے شہر میں فلسطینی افراد پر حملہ کرتے ہوئے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی ہے۔ جنین کے سرکاری اسپتال کے آس پاس فوج نے چھاپہ مارا ہے۔ شہر اور اس کے پناہ گزین کیمپ کے آس پاس 80 سے زائد فوجی گاڑیوں کے ساتھ ساتھ بلڈوزر بھی تعینات کیے گئے ہیں، جب کہ متعدد گھروں اور عمارتوں کی چھتوں پر سنائپرز تعینات ہیں۔