اہلِ فلسطین کے خلاف اسرائیل کی ظالمانہ کارروائیاں 75 برس سے جاری ہیں – پہلے یہودیوں کو پوری دنیا سے لا لا کر فلسطین میں بسایا گیا اور فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضہ کرکے انہیں جلا وطن کردیا گیا – انہیں اطراف کے ممالک میں پناہ گزیں کیمپوں میں جگہ ملی ، جہاں ان کی کئی نسلیں پروان چڑھیں – پھر اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم ظاہر ہونے لگے – آہستہ آہستہ وہ فلسطین کی زمینوں پر قبضہ کرتا گیا – پڑوسی ممالک سے اس کی کئی جنگیں ہوئیں – ہر جنگ کے بعد اس کے رقبے میں اضافہ ہوا اور وہ مزید طاقت وَر ہوتا گیا – 2007 سے اس نے اہلِ غزّہ کا ناطقہ بند کر رکھا ہے – چاروں طرف سے اس کا محاصرہ ہے اور سخت پابندیاں عائد ہیں – اہلِ غزّہ بنیادی انسانی سہولیات سے محروم ہیں – آئے دن پکڑ دھکڑ ، قید و بند اور قتل و غارت گری کا سلسلہ جاری ہے – اس ظلم و جبر نے ‘حرکۃ المقاومۃ الاسلامیۃ'(حماس) کو وجود بخشا – تنگ آمد بہ جنگ آمد – حماس نے زندگی کا ثبوت دیا اور اسرائیل کے خلاف عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا – اس چیز نے اسرائیل کو پریشان کردیا ہے –
7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے اچانک حملے نے اسرائیل کو زبردست نقصان پہنچایا ہے – اس وقت سے پوری دنیا میں حماس کو دہشت گرد تنظیم کہا جارہا ہے – یہ بات کہنے والوں کو اسرائیل کی دہشت گردی نظر نہیں آتی ، جو وہ 75 برس سے برابر اہلِ فلسطین کے ساتھ روا رکھے ہوئے ہے –
غزّہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بم باری کو 20 روز گزر چکے ہیں – اس عرصہ میں زبردست تباہی دیکھنے میں آئی ہے – بے شمار عمارتیں زمیں بوس ہوچکی ہیں اور 7 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں ، جن میں ڈھائی ہزار سے زائد معصوم بچے ہیں – اسرائیل نے جنگوں کے سلسلے میں تمام بین الاقوامی قوانین کو پامال کیا ہے اور اس کی بم باری سے اسکولس ، کالجز ، پناہ گزیں کیمپس ، مساجد و معابد ، ہاسپٹلس اور اقوام متحدہ کے کیمپس بھی محفوظ نہیں رہ سکے ہیں – کوئی اس سے پوچھنے والا نہیں ہے کہ اگر حماس نے حملہ کیا تھا تو اس کا مقابلہ کرنے کے بجائے وہ فلسطین کے عوام ، بوڑھوں ، بچوں ، عورتوں ، معذوروں اور بیماروں کو نشانہ کیوں بنا رہا ہے اور ان پر حملے کیوں کررہا ہے؟
اگر اسرائیل نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ غزّہ پر وحشیانہ بم باری کرکے حماس کو فنا کردے گا اور فلسطین کی باقی سرزمین پر بھی قبضہ کرلے گا تو یہ اس کی خام خیالی ہے – اگر اس کا گمان ہے کہ وہ درندگی کا مظاہرہ کرکے مسئلۂ فلسطین کو ہمیشہ کے لیے ختم کردے گا تو یہ اس کی خوش فہمی ہے – فلسطین کے بچے بچے کے دل میں اب سرفروشی کی تمنا جاگ گئی ہے اور وہ کام یابی حاصل کرنے یا شہادت پانے کے لیے بے تاب ہے – ابھی 7 ہزار سے زائد شہادتیں ہوئی ہیں ، اگر شہیدوں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ جائے تو بھی ان کے عزم میں کمی نہیں آئے گی – بلکہ اہلِ فلسطین کی حمایت کرنے والے پوری دنیا میں ہیں ، جو اعلان کررہے ہیں کہ ہم اہلِ فلسطین کے حامی ہیں ، بلکہ ہم فلسطینی ہیں –
اسرائیل فلسطین جنگ پر اس وقت دنیا دو حصوں میں تقسیم ہوگئی ہے – دنیا کے بعض بڑے ممالک آنکھ بند کرکے اسرائیل کی حمایت کررہے ہیں ، لیکن وہ بھی خاصی تعداد میں ہیں جو فلسطین کے حق میں آواز بلند کررہے ہیں اور اسرائیل سے وحشیانہ کارروائیاں روک دینے کا مطالبہ کررہے ہیں – ہندوستان میں بھی مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں – خود دہلی میں اسرائیلی سفارت خانے پر مظاہرہ ہوچکا ہے – آج کا مظاہرہ سابقہ تمام مظاہروں سے بڑھ کر تھا ، جس میں انصاف پسند شہریوں نے اہلِ فلسطین سے یک جہتی ، ہم دردی ، تائید اور موافقت کا پُر زور اظہار کیا ہے – آج مرکز جماعت اسلامی ہند کی مسجد اشاعت اسلام میں جناب ایس ، امین الحسن نائب امیر جماعت کا خطبۂ جمعہ ہوا ، جس میں انھوں نے اسرائیل کی حیوانیت کی پُر زور مذمّت کی اور اہلِ فلسطین کے حق میں آواز بلند کی – انھوں نے فرمایا کہ فلسطین کی فتح یقینی ہے اور اسرائیل کو ہر حال میں شکست ہوکر رہے گی –