اسرائیل کے خلاف فوجی آپریشن کا آغاز
حالات حاضرہ مسلم دنیا

حماس کے حملے میں چھ سو سے زائد اسرائیلی ہلاک، تین سو سے زائد فلسطینی شہید

حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے میں چھ سو سے زائد اسرائیلی افراد ہلاک جبکہ اسرائیل کی جوابی کاروائی میں 320 کے قریب فلسطینی افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

تل ابیب: ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق طبی حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اسرائیل پر حماس کے کثیر محاذی حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 300 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ پندرہ سو سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد شہریوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے فوجی اہلکاروں کو اغوا کر کے غزہ لایا گیا ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی تعداد اسرائیل کی جانکاری سے زیادہ ہے۔ ہفتہ کی صبح تقریباً 6:30 بجے (مقامی وقت کے مطابق) غزہ سے اسرائیل پر راکٹ فائر شروع کیے گئے، جس نے تل ابیب سمیت دیگر کئی شہروں کو نشانہ بنایا گیا۔

اسرائیلی دفاعی فورسز نے تصدیق کی ہے کہ حملوں کے بعد فلسطینی عسکریت پسندوں نے کئی اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بنا لیا ہے تاہم ان کی تعداد کے بارے میں ابھی تصدیق نہیں کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ عسکریت پسند گروپ حماس سے تعلق رکھنے والے درجنوں مسلح افراد غزہ کی پٹی سے اچانک حملے میں جنوبی اسرائیل میں گھس آئے۔

فلسطین کے علاقے غزہ کی مزاحمتی تنظیم حماس کے جنگجو اسرائیل پر حملوں کے دوران 50 اسرائیلی فوجی اور شہریوں کو یرغمال بنا کر ساتھ لے گئے۔ آج صبح حماس نے غزہ سے اسرائیل پر زمین، سمندر اور فضا سے حملے کیے جس کے نتیجے میں صیہونی فوجیوں سمیت 40 اسرائیلی ہلاک، 700 سے زائد زخمی ہوگئے جن میں سے درجنوں کی حالت تشویشناک ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل کئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حماس کے جنگجوؤں نے کئی اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کو یرغمال بنالیا ہے اور اب اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ حماس کے جنگجو حملوں کے دوران 50 اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کو یرغمال بنا کر ساتھ لے گئے۔ دوسری جانب عرب میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے جنگجوؤں اسرائیلی فوج کے میجر جنرل نمرود الونی کو بھی یرغمال بنا کر ساتھ گئے ہیں۔ عرب میڈیا نے یہ دعویٰ سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر کی بنیاد پر کیا ہے تاہم اسرائیلی فورسز کی جانب سے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔

ان راکٹ حملوں کے بعد حماس کے کئی عسکریت پسند غزہ کی پٹی سے اسرائیل میں داخل ہوئے اور اسرائیلی قصبوں پر قبضہ کر لیا۔ حماس کے ملٹری کمانڈر محمد الدیف نے اس آپریشن کو "الاقصی فلڈ” قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل پر حملہ، خواتین پر حملوں، یروشلم میں مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اور غزہ کے جاری محاصرے کا جواب ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق "کچھ تصویری ویڈیوز میں فلسطینی عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد جنوبی شہر سڈروٹ کی گلیوں میں لاشیں بکھری ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔ کاروں کو گولیوں سے چھلنی کردینے کے بعد آگ لگا دی گئی تھی۔

دریں اثناء اسرائیل ڈیفنس فورسز نے کہا ہے کہ اس نے غزہ کے بالکل شمال میں زیکیم بیچ کے راستے اسرائیل میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے سات عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ اس نے عسکریت پسندوں کو اسرائیلی کمیونٹیز میں گھسنے نہیں دیا۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق فوج کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نے حال ہی میں غزہ میں حماس کے زیر استعمال تین آپریشنل مقامات کو نشانہ بنایا۔