حیدرآباد: جنوبی گوا کے کیشو اسمرتی ہائیر سیکنڈری اسکول کے طلباء نے بدھ کے روز ایک احتجاجی ریلی نکالی جس میں پرنسپل کی معطلی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ پرنسپل کو حجاب کی وجہ سے معطل کیا گیا تھا۔
پرنسپل شنکر گاونکر کو انتظامیہ نے پیر کو اس وقت معطل کر دیا تھا جب ہندو تنظیموں نے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے طلبہ کو مسجد جانے کی اجازت دی تھی، جہاں انہیں مبینہ طور پر حجاب پہننے پر مجبور کیا گیا تھا۔
احتجاج کرنے والی ایک طالبہ نے کہا ک "ہمیں حجاب پہننے پر مجبور نہیں کیا گیا۔ ہم نے ‘دوپٹہ’ اور اسکارف بالکل اسی طرح پہنا جس طرح عبادت گاہوں کے احترام میں پہنا جاتا ہے”۔ احتجاجی طلباء نے مطالبہ کیا کہ پرنسپل کی معطلی واپس لی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: گوا میں حجاب تنازع پر اسکول پرنسپل معطل
کیشو اسمرتی ہائر سیکنڈری اسکول کے چیئرمین پانڈورنگ کورگانوکر نے کہا کہ طلباء نے پرنسپل شنکر گاونکر کی معطلی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اسکول کے اوقات کے بعد ایک ریلی نکالی۔ میں نے انہیں بتایا ہے کہ فی الحال میں معطلی کو منسوخ نہیں کر سکتا کیونکہ انکوائری جاری ہے”۔
چیئرمین نے کہا تھا کہ "ہمیں ایک مسلم تنظیم کی جانب سے ایک تعلیمی ورکشاپ کے بارے میں ایک خط ملا تھا۔ ہمارے 22 طلباء نے ورکشاپ میں شرکت کی تھی جن میں دو ہندو اور دو عیسائی لڑکیاں شامل تھیں۔ اس ورکشاپ کے لیے گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول کے طلبہ بھی موجود تھے، جو اپنی روایت کے مطابق مسجد میں داخل ہوتے وقت اسکارف پہنتے تھے۔
اسکول کے چیئرمین نے کہا کہ "طلبہ کو اسکارف پہننے پر مجبور نہیں کیا گیا تھا، لیکن اساتذہ اور طلباء رضاکارانہ طور پر اسے پہننا چاہتے تھے۔ تنظیم نے ‘مسجد سب کے لیے کھلی’ کے نام سے ایک پروگرام منعقد کیا تھا – یہ صرف ایک تعلیمی ورکشاپ تھی، جس میں طلباء نے شرکت کی”۔