عمر قید والے مسلم قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ
متفرق مضامین

تمل ناڈو میں عمر قید والے مسلم قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ

چنئی۔ (پریس ریلیز)۔ حکومت تمل ناڈو 15 ستمبر کو تمل ناڈو کے سابق وزیر اعلی انا کے یوم پیدائش کے موقع پر عمر قید کے قیدیوں کو رحم کی بنیاد پر رہا کرتی ہے۔ لہذا حکومت کو چاہئے کہ وہ دیگر قیدیوں کی طرح مسلم قیدیوں کو بھی بغیر کسی امتیاز کے رہا کرے اور اس سے متعلق کابینہ کی قرارداد منظور کرے۔ اس مطالبے کو لیکر ایس ڈی پی آئی تمل ناڈو کی جانب سے گزشتہ 9 ستمبر 2023کو تمل ناڈو اسمبلی کی طرف ہزاروں افراد کے ساتھ ایک ریالی نکالی گئی۔

ریلی میں مئی 17 موومنٹ کے چیف کوآرڈینیٹر تھرومروگن گاندھی، ایم ڈی ایم کے ریسرچ سنٹر کے سکریٹری آوڈی اندری داس، وی سی کے اسٹیٹ پالیسی پراپیگیشن سکریٹری سی بی چندر، تمل نیشنل لبریشن موومنٹ کے جنرل سکریٹری تھیاگو، سینئر ایڈوکیٹ پی اے موہن، تمل ناڈو وازارومائی پارٹی کے ریاستی ترجمان ماری متھو نے خصوصی مدعو ین کے طور پر شرکت کی اور ریلی سے خطاب کیا۔

ایس ڈی پی آئی کے اسمبلی مارچ کو پولیس نے راستے میں ہی روک دیا۔ اس کے بعد ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر نیلائی مبارک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ۔ ”مسلم عمر قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ تمل ناڈو کے مسلمانوں کا کئی سالوں سے کیا جارہا مطالبہ ہے۔ تمل ناڈو میں پچھلے کئی سالوں سے لیڈروں کی سالگرہ کے موقع پر اچھے سلوک اور معافی کی بنیاد پر عمر قید کے مخصوص سال گزارنے والے قیدیوں کو رہا کرنے کا رواج ہے۔

لیکن چونکہ حکومتیں بدلنے کے بعد بھی مناظر نہیں بدلے ہیں، صرف مسلم عمر قیدیوں کی رہائی کو یکے بعد دیگرے حکمرانوں نے مسترد کیا ہے۔ حکومت کے رحم و کرم میں صرف مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔تمل ناڈو کی مختلف جیلوں میں اس وقت 37 مسلمان قیدی ہیں جنہوں نے 14 سال اور 28 سال تک جیلوں میں گزارے ہیں اور وہ اپنی رہائی کے منتظر ہیں۔ سپریم کورٹ کے رہنما خطوط اور آئین کے آرٹیکل 161 کے مطابق مسلم قیدیوں کی رہائی ممکن بنائی جا سکتی ہے لیکن مسلم عمر قیدیوں کے پاس حکومت کی طرف سے مقرر کردہ تمام جواز ہونے کے باوجود ہر بار ان کو رہائی سے انکار کیا جا رہا ہے۔

اس تناظر میں، ایس ڈی بی آئی سمیت ریاست کی مختلف تنظیمیں تمل ناڈو حکومت پر زور دیتی آرہی ہیں کہ امسال 15 ستمبر2023 کو انا کی سالگرہ کے موقع پر مسلم عمر قیدیوں کو بھی رہا کیا جانا چاہیے۔ اس معاملے میں غیر سرکاری خبریں گردش کررہی ہیں کہ تمل ناڈو حکومت نے گورنر کو مسلم قیدیوں سمیت 49 قیدیوں کو رہا کرنے کی سفارش بھیجی ہے۔ اگرچہ تمل ناڈو حکومت کی یہ سفارش خوش آئند ہے لیکن تمل ناڈو حکومت کو قیدیوں کی رہائی کا معاملہ گورنر کے حوالے کرکے خاموش نہیں بیٹھ جانا چاہئے۔ تمل ناڈو کے لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ تمل ناڈو گورنر کیسے ہیں اور تمل ناڈو کی حکومت عوام سے بہتر گورنر کوجانتی ہے۔

پہلے ہی، جہاں گورنر ہاؤس تمل ناڈو حکومت کی مختلف فائلوں کو منظوری دیے بغیر فائلوں سے بھرا پڑا ہے، وہیں جیل کے قیدیوں کی سفارش کی فائل بھی گورنر ہاؤس پہنچ چکی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عمر قید کے قیدیوں کو مزید کتنے سال گورنر کی منظوری کا انتظار کرنا پڑے گا؟۔ لہٰذا حکومت تمل ناڈو مسلم عمر قید کے قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر کابینہ کی قرارداد منظور کرے اور رہائی کے عمل کو تیز کرے۔ کیونکہ صرف کابینہ کی قرارداد ہی ایک قطعی قانونی عمل ہو سکتی ہے۔

سپریم کورٹ نے بارہا کہا ہے کہ کابینہ کو قیدیوں کی رہائی سے متعلق قرارداد پاس کرنے کا حق ہے اور گورنر کو اس قرارداد کی بنیاد پر فیصلہ لینا چاہیے۔ پیراریوالن سمیت 7 تملوں کو صرف کابینہ کے فیصلے کی وجہ سے رہا کیا گیا تھا۔ اس لیے تمل ناڈو حکومت کو چاہیے کہ وہ بغیر کسی تاخیر کے مسلم عمر قید قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے کابینہ کی قرارداد منظور کرے اور انھیں جلد رہا کرے۔