ملک میں اب ان دنوں مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز واقعات اسکولوں میں بھی پیش آنے لگے ہیں۔ مسلم طلبہ کے ساتھ امتیازی سلوک تو کبھی ان کے خلاف تشدد کے واقعات سامنے آنے لگے ہیں۔ چند دنوں کے دوران گجرات، اترپردیش اور دہلی کے اسکولوں میں اس طرح کے واقعات پیش آچکے ہیں۔
حیدرآباد: اترپردیش کے مظفرنگر اور دہلی کے اسکولوں میں فرقہ پرستی کے واقعات کے بعد اب کرناٹک کے ایک اسکول میں مسلم منافرت کا گھناؤنا واقعہ پیش آیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق شیموگا میں ٹیپو نگر کے گورنمنٹ اردو میڈیم اسکول کی خاتون ٹیچر پر مسلم طلبہ کے ساتھ نفرت آمیز سلوک کرنے اور ان کے ساتھ نازیبا رویہ رکھنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔ خاتون ٹیچر نے نعوذ باللہ اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی کی اور مسلم طلبا سے مبینہ طور پر پاکستان چلے جانے کو کہا۔
تفصیلات کے مطابق اسکول میں طلبا کے بیچ میں معمولی جھگڑے کے بعد خاتون ٹیچر نے مسلمانوں کے خلاف فقرے کسے اور کہاکہ ’یہ تمہارا ملک نہیں ہے، یہ ہندو ملک ہے، تم لوگ پاکستان چلے جاؤ، تم لوگ ہمیشہ ہمارے غلام رہیں گے‘۔ وہیں ممبئی اردو نیوز کے مطابق جب طلبہ کے سرپرست اسکول پہنچے تو ٹیچر نے ان کے ساتھ بھی بدسلوکی کی اور ان سے بھی کہا کہ ’تم لوگ پاکستان چلے جاؤ‘۔
اسکولی طلبا نے بتایا کہ فرقہ پرست ٹیچر منجولا دیوی ایک طالب علم کو پیٹ رہی تھی تو وہ ’’اللہ اللہ‘‘ کہہ رہا تھا، جس پر فرقہ پرست ٹیچر نے اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی کی اور کہاکہ ’تمہارا اللہ نہیں ہے، وہ تمہیں بچانے نہیں آئے گا، وہ تمہاری کوئی مدد نہیں کرسکتا‘۔ فرقہ پرست ٹیچر یہی نہیں رکی بلکہ اس نے کہا کہ ’ہمارا بھگوان ہی اصل بھگوان ہے‘۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس واقعہ کی اطلاع حکام کو دی گئی جس کے بعد انہوں نے فرقہ پرست خاتون ٹیچر منجولا کے خلاف سخت کاروائی کرنے کا تیقن دیا جبکہ طلبا کے سرپرستوں نے اعلیٰ حکام سے فرقہ پرست ٹیچر کو فوری طور پر معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔ طلبہ کے سرپرستوں نے ٹیچر کے پر الزام عائد کیا کہ منجولا نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی اور ان سے کہا کہ ’جہاں شکایت کرنا ہے کرلو، کوئی بھی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، تمام افسران ہمارے ہیں، پولیس ہماری، حکومت بھی ہماری، تمہاری حکومت پاکستان میں ہے‘۔