مولانا عمر گوتم
قومی خبریں

مولانا عمر گوتم کی ضمانت کی منظور

لکھنو: معروف اسلامی اسکالر مولانا عمر گوتم کو الہ آباد ہائی کورٹ کے بنچ نے تبدیلی مذہب کیس کے الزام میں ضمانت کے عرضی کو منظور کر لیا ہے جبکہ دیگر مقدمات کے حوالے سے وہ جیل ہی میں رہیں گے۔ مولانا عمر گوتم کے وکیل نے بتایا کہ اس معاملے میں ان کو ضمانت ملی ہے جبکہ دیگر معاملات کی سماعت عدالت میں اس کے متعین تاریخ پر ہو رہی ہے اور امید ہے کہ دیگر معاملات کے مقدمات میں بھی ان کو جلد ہی ضمانت مل جائے گی جس کے بعد وہ جیل سے رہا ہوں گے۔

واضح رہے کہ مولانا عمر گوتم کو دہلی کے جامع نگر سے 20 جون 2021 کو جبرا تبدیلی مذہب کے الزام میں یو پی اے ٹی ایس نے گرفتار کیا تھا ان کے ساتھ کئی دیگر افراد کو بھی گرفتار کیا گیا تھا جن میں سے بیشتر کی ضمانت منظور ہو چکی ہے اور وہ جیل سے رہا ہو چکے ہیں مولانا عمر گوتم کے بیٹے عبداللہ گوتم کو بھی نومبر 2021 میں گرفتار کیا گیا تھا ان پر الزام تھا کہ یہ بھی جبرا تبدیلی مذہب کرا رہے ہیں۔

یو پی پولیس نے دعوی کیا تھا کہ مفتی قاضی جہانگیر عالم قاسمی اور عمر گوتم یہ دونوں گونگے بہرے طلبہ و غریب افراد کو پیسے، نوکریوں اور شادیوں کا لالچ دے کر تبدیلی مذہب کرا رہے تھے۔ یو پی پولیس کا کہنا تھا کہ یہ مذہبی رہنما مختلف ممالک سے فنڈ جمع کرتے ہیں اور ایک بڑی سازش کے تحت ایسا کیا جا رہا ہے۔ مولانا عمر گوتم ایک معروف مبلغ ہیں اسلام کی تبلیغ کے حوالے سے گفتگو کرتے نظر آتے ہیں۔ یو پی پولیس کا یہ بھی دعوی تھا کہ عمر گوتم نے بڑی تعداد میں غیر مسلم خواتین کا مذہب تبدیل کرایا ہے اور ان کی شادی مسلمانوں سے کروائی ہے۔

واضح رہے کہ مولانا عمر گوتم نے 20 برس کے عمر میں ہی اسلام قبول کر لیا تھا وہ اتر پردیش کے فتح پور کے ایک ہندو خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ اپنے ایک ویڈیو میں بتاتے ہیں کہ میرے خاندان نے اس کی مخالفت بھی کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے بارے میں مجھے اپنے پڑوسی مسلمان سے پتہ چلا کہ اسلام میں پڑوسیوں کے کیا حقوق ہیں جس کے بعد سے میں اسلام کی جانب راغب ہوا اور رفتہ رفتہ اسلام سے شدید متاثر ہو گیا وہ بتاتے ہیں کہ میں نے اپنا نام شیام پرساد گوتم سے تبدیل کر محمد عمر گوتم رکھ لیا تھا۔ اور میں اپنی ہندو دوستوں سے بھی بتایا تھا کہ اب میں مسلمان ہو گیا۔