سپریم کورٹ نے ہریانہ میں فرقہ وارانہ تشدد کے پیش نظر وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کی ریلیوں پر پابندی لگانے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اپنے اس حکم کی تعمیل کو یقینی بنانے کی اترپردیش، ہریانہ اور دہلی کی حکومتوں کو ہدایت دی کہ وہ سماج میں نفرت انگیز تقاریر اور بیانات کے علاوہ فرقہ وارانہ تشدد کو روکنے کے لیے از خود قانونی کارروائی کریں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس ایس وی بھٹی کی بنچ نے کیرالہ سے تعلق رکھنے والی ملٹی میڈیا صحافی شاہین عبداللہ کی جانب سے سینئر وکیل چندر ادے سنگھ کی طرف سے کئے گئے خصوصی فوری تذکرے کی سماعت کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔
بنچ نے اس طرح کے جلسوں میں ویڈیو گرافی اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے استعمال کی ہدایت دی اور کہا کہ ’’ہمیں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہوگا‘‘۔ بنچ نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو سے کہا کہ اس تجویز پر کوئی تنازعہ نہیں ہو سکتا کہ نفرت انگیز تقاریر ماحول کو خراب کرتی ہیں۔ بنچ نے ان سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ متعلقہ حکام تشدد اور نفرت انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے مناسب احتیاط برتیں۔
عدالت عظمیٰ نے ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی تھی کہ جب بھی کوئی نفرت انگیز تقریر یا کوئی کارروائی ہو جو تعزیرات ہند کی دفعہ 153A، 153B اور 295A اور 505 وغیرہ کے جرائم کے تحت آتی ہو تو فوری کارروائی کی جائے۔
خیال ر ہے کہ وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل نے بدھ کو نوح اور ہریانہ کے دیگر علاقوں میں بھڑکے تشدد کے خلاف مختلف مقامات پر پرتشدد مظاہرے کیے ہیں۔ اس کے بعد نوح اور دیگر علاقوں میں فرقہ وارانہ تصادم بھڑک اٹھا جس میں دو مساجد کو نذر آتش کردیا گیا جبکہ ایک امام سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے۔ کروڑوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔