ریاست ہریانہ کے میوات میں فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے جس میں مسجد کے امام سمیت اب تک پانچ افراد ہلاک ہوئے۔ اسی دوران گروگرام میں ایک مسجد نذر آتش کردی گئی۔
دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے نوح میں فرقہ پرست عناصر کی طرف سے اشتعال انگیز ریلی نکالنے اور اس کے نتیجے میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور ریاست کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کو خط لکھ کر خاطی پولیس افسران اور فساد کے لیے اکسانے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مولانا نے کہا کہ ایک دن قبل میوات میں جنید و ناصر کو زندہ جلانے کا ملزم مونو مانیسر لوگوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کررہا تھا، اس کے باوجود انتظامیہ نے کوئی اقدامی کارروائی نہیں کی اور نہ ہی باہر سے اسلحہ لے کر بھیڑ کی شکل میں مقامی مذہبی یاترا میں شامل ہونے والے افراد کو روکا گیا۔
مولانا نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ فساد نوح سے آگے تجاوز کرتے ہوئے سوہنا اور گروگرام شہر تک پھیل گیا ہے، جس کے نتیجے میں انجمن اسلام مسجد نذر آتش کردی گئی اور اس کے امام حافظ محمد سعد متوطن سیتامڑھی کو دیر رات بڑی بے رحمی سے قتل کردیا گیا، اسی طرح سوہنا کی بڑی مسجد بھی جلا دی گئی۔ جو حالات میوات میں پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے، وہ صرف ایک ہنگامی صورت حال کی پیداوار نہیں ہے بلکہ گروگرام، مانیسر اور پٹودی وغیرہ کے علاقے میں لگاتار نفرت پر مبنی پروگرام کیے گئے، مسلمانوں کے خلاف لوگوں کو کھلے عام اکسایا جاتا رہا، متعدد بار ماب لنچنگ کے واقعات ہوئے، پوری دنیا میں بدنامی کے باوجود مونو مانیسر کو اب تک گرفتار نہیں کیا گیا، اس کو سرکاری پناہ اور ہندو انتہاء پسند تنظیموں کی حمایت ملتی رہی، ایسی صورت حال سے آگاہ کرنے کے لیے جمعیۃ علماء ہند نے ان واقعہ کی تفصیل لکھ کر وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کو کئی بار متوجہ کیا، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
جمعیۃ علماء ہند سرکار کی اس مجرمانہ خاموشی پر انتہائی تکلیف اور دکھ کا اظہار کرتی ہے، وہ ملک کی عظیم تاریخ کو سیاسی مقصد کے لیے قربان کرنے کی کسی بھی کوشش کو ہرگز قبول نہیں کرے گی۔ چنانچہ خط میں امن و امان کے قیام کے لیے آج صبح جمعیۃ علماء ہند کا ایک مرکزی وفد ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں گروگرام پہنچا، گروگرام میں سیکٹر 12 کی مورچری میں مقتول شہید امام حافظ محمد سعد کی لاش پڑی تھی، وہاں جمعیۃ علماء ہند کا وفد سب سے پہلے پہنچا، اہل خانہ بالخصوص بڑے بھائی شاداب امینی سے ملاقات کی، مقتول تین بھائی اور چار بہنیں ہیں، ایک بہن زیر علاج ہے۔
وفد نے غمزدہ خاندان کو دلاسہ دیا اور ان کی لاش حاصل کرکے جمعیۃ کی ہائر کردہ ایمبولینس کے ذریعہ وطن سیتامڑھی روانہ کردیا۔ نیز سیتامڑھی کی جمعیۃ علماء کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ان کے خاندان کا خیال رکھے۔ دریں اثنا ء جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے مقامی پولیس افسران سے بھی ملاقات کی اور امن کے قیام میں جمعیۃ علماء ہند اور مقامی یونٹوں کی طرف سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اس کے بعد وفد نے نوح کے ڈی سی پی سے ملاقات کی اور لوگوں کی تشویش و خوف سے مطلع کیا اور تحفظاتی اقدام کیے جانے پر زور دیا۔