تاریخی بابری مسجد پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں کئی مساجد کے تعلق سے دعوی کیا گیا ہے کہ ان مساجد کو مندر توڑ کر بنایا گیا جن میں سرفہرست گیان واپی مسجد ہے اور گیانواپی معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔
اتر پردیش کے وارانسی میں واقع گیانواپی مسجد کا معاملہ ان دنوں سرخیوں میں ہے۔ عدالت میں گیانواپی مسجد کے ای ایس آئی سروے کے حوالے سے درخواست دائر کی گئی ہے، جس پر ہائی کورٹ 3 اگست کو فیصلہ سنائے گی۔
اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اس معاملے پر متنازع بیان دیتے ہوئے گیانواپی مسجد کو مسجد ماننے سے ہی انکار کر دیا۔ یوگی آدتیہ ناتھ کا کہنا ہے کہ اگر اسے (گیانواپی) مسجد کہا جائے تو تنازع کھڑا ہوگا۔ ایک انٹرویو میں یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ‘اگر ہم اسے مسجد کہیں گے تو تنازع ہوگا۔ لوگوں کو دیکھنا چاہیے کہ ترشول مسجد میں کیا کر رہا ہے۔ اس میں بھگوان کی مورتیاں ہیں۔ یہ تجویز مسلم سماج کی طرف سے آنی چاہیے کہ تاریخی غلطی ہوئی ہے، اس کا ازالہ ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ گیانواپی مسجد سے متعلق معاملہ ابھی بھی عدالت میں زیر سماعت ہے، ہندو فریق کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مسجد کے اندر شیولنگ موجود ہے جب کہ یہ حقیقت میں فوارہ ہے جو ملک بھر میں کئی مساجد میں وضو خانے کے اندر موجود ہوتا ہے۔
چند دنوں قبل جب اے ایس آئی نے مقامی عدالت کے حکم پر سروے شروع کیا تو مسلم فریق نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، جس پر عدالت عظمیٰ نے مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے سروے پر اسٹے لگاتے ہوئے ہائی کورٹ جانے کی ہدایت دی۔ ہائی کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کی اور تین اگست کو فیصلہ سنانے کو کہا۔ تب تک اے ایس آئی کے سروے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔