پشاور: افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے قبائلی ضلع میں اتوار کو ایک سخت گیر اسلامی سیاسی جماعت کی ریلی میں زور دار دھماکہ ہوا۔ جس میں اب تک 40 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔ اس دھماکے میں مزید ہلاکتوں کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
دھماکہ قبائلی ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی-ف) کے ورکرز کنونشن میں ہوا۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعظم شہباز شریف اور صوبے کے نگراں وزیر اعلیٰ اعظم خان سے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ہسپتال پہنچ کر خون کا عطیہ دیں۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جے یو آئی کے کارکنان پرامن رہیں اور وفاقی اور صوبائی حکومتیں زخمیوں کو بہترین علاج فراہم کریں۔ وزیراعلیٰ اعظم خان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرلی۔ خیبر پختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی، جو جے یو آئی ایف کے مرکزی رکن بھی ہیں، نے ہلاکتوں کی تصدیق کی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ زخمیوں میں سے اکثریت کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ابتدائی رپورٹ کے مطابق یہ خودکش دھماکہ تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں تھا کہ جے یو آئی (ف) کو نشانہ بنایا گیا ہو۔ اس سے پہلے بھی جے یو آئی یف کو نشانہ بنایا گیا تھا…