بنگلور: مسلم دانشوران و علماء کرام کے ایک وفد نے کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیہ سے ملاقات کی اور مسلمانوں سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کیا، بالخصوص بنگلور کے ڈی جے ہلی میں ہوئے فساد اور ہبلی فساد کے متعلق گفتگو کی۔
ڈی جے ہلی اور یبلی فساد میں گرفتاریوں کو لیکر سامجی تنظیموں کی جانب سے کہا جاتا رہا کہ گرفتار شدہ افراد میں بڑی تعداد بے گناہوں اور طلبہ کی ہے۔ اس موقع پر علماء کرام نے وزیر اعلیٰ سدرامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ مذکورہ فسادات میں گرفتار شدہ بے گناہوں اور طلباء پر لگائے گئے کیسز کو واپس لیں۔ وفد میں شامل مولانا شبیر ندوی نے بتایا کہ مذکورہ فسادات کے کیسز میں بے گناہوں کی رہائی کے سلسلے میں وزیر داخلہ کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
وفد میں شامل مولانا تنویر ہاشمی نے بتایا کہ ڈی جے ہلی و ہبلی فسادات معاملے و شموگا معاملہ میں پھنسے بے گناہ مسلمانوں کی رہائی کے لئے لائحہ عمل تیار کیا گیا ہے، اس کی نگرانی وزیر اعلیٰ خود کریں گے۔ علماء و دانشوران پر مشتمل اس وفد میں سابق مرکزی وزیر و کانگریس کے سینئر لیڈر ڈاکٹر کے رحمان خان بھی موجود رہے۔
واضح رہے کہ بنگلور ڈی جے ہلی فساد اور ہبلی فساد معاملات میں سینکڑوں مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا تھا، کئی افراد کو ضمانت مل چکی ہے، تاہم کئی ملزمین ابھی بھی جیل میں بند ہیں چوںکہ ان پر یو اے پی اے کے چارجز لگائے گئے ہیں۔
اسی معاملے پر اپوزیشن بی جے پی نے اس پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور ریاست کی کانگریس حکومت پر الزام لگایا ہے کہ "ایک کمیونٹی کے فرقہ وارانہ ملزمین کو کلین چٹ دی گئی ہے اور حکومت PFI کی دھن پر چل رہی ہے”۔
حکومت اور وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے کرناٹک بی جے پی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ "ایسا لگتا ہے کہ ڈاکٹر پرمیشورا ایک بورڈ لٹکانے کا کام کر رہے ہیں کہ وہ (حکومت) ایک کمیونٹی کے ملزمین کو کلین چٹ دے گی! اس سے زیادہ شرمناک اور کوئی بات ہے؟ یہ خط ثابت کرتا ہے کہ یہ حکومت PFI کی دھن پر کھیل رہی ہے، بی جے پی کرناٹک سرکار کی ہر طرح کی ہندو مخالف پالیسیوں کے خلاف لڑتی رہے گی”۔
واضح رہے کہ ڈی جے ہلی اور کے جی ہلی میں پھوٹنے والے تشدد میں تین افراد ہلاک اور 50 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے، ان فسادات کے الزام میں درجنوں بے قصور مسلم نوجوانوں اور طلبہ کو گرفتار کیا گیا تھا۔