اسٹاک ہوم: عراقی نژاد سلوان مومیکا نے گزشتہ روز اسٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن اور عراقی پرچم کو اپنے پیروں تلے روند کر دین اسلام اور قرآن مجید کی توہین کی ہے۔ اس شخص نے اس سے پہلے بھی سویڈن میں قرآن کو جلایا تھا۔ اسلامی تعاون تنظیم کا قرآن پاک کی توہین پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ کی جانب سے جاری کردہ تحریری بیان میں اس اشتعال انگیز عمل کی مذمت کی گئی اور اس بات پر گہری مایوسی کا اظہار کیا گیا کہ سویڈش حکام اس قابل نفرت فعل کے سنگین نتائج کے باوجود ایسی کارروائیوں کی اجازت دے رہے ہیں۔
حالیہ واقعے سے ایک مرتبہ پھر مسلم دنیا میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ عراق نے سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر احتجاج کرتے ہوئے سوئیڈن کے سفیر کو ملک بدر کردیا جبکہ سینکڑوں مظاہرین نے عراقی دارالحکومت میں سوئیڈن کے سفارتخانے پر دھاوا بول دیا اور آگ لگادی۔ عراق نے اس شخص کو ملک میں مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے حوالگی کا مطالبہ بھی کیا۔
سعودی عرب نے سویڈش حکام سے ان ذلت آمیز کارروائیوں کو روکنے کے لیے تمام فوری اور ضروری اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا کہ ’ہم سویڈن میں قرآن پاک اور اسلامی مقدسات کی بار بار بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور سویڈن کی حکومت کو پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کے نتائج کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔‘
عراق کے علاوہ پاکستان، ترکیہ، متحدہ عرب امارات، اردن اور مراکش سمیت متعدد مسلم ممالک کی حکومتوں نے اس واقعے کے خلاف احتجاج درج کرایا اور کہا کہ اظہار آزادی کے نام پر قرآن پاک کی بے حرمتی قابل نفرت فعل کو کبھی برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ مقدس کتابوں اور مقامات کی بے حرمتی ناقابل قبول ہے جبکہ ایسے واقعات کا مقصد اشتعال انگیزی کو بڑھاوا دینا ہے۔