لاکمیشن نے یونیفارم سول کوڈ پر عوامی رائے دینے کے لئے مزید دو ہفتے کا وقت بڑھادیا ہے، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اسی تناظر میں مؤرخہ 17/جولائی2023کو شام 8/بجے تمام ارکان بورڈ کی آن لائن ایک نشست بلائی جس میں خاص طور پر آئندہ ہفتے میں کیا حکمت عملی اپنائی جائے اس پر غور و خوض کیا گیا، اس نشست کا آغاز مولوی حبیب الرحیم مجددی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا،افتتاحی گفتگو کرتے ہوئے جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے فرمایا کہ اجتماعیت اخلاص اور اتحاد فکروعمل ملت کی کامیابی کی بنیاد ہے، حسن نیت کے ساتھ حسن عمل کی راہ پر چلنا دین کی ہدایت اور وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ تحفظ شریعت کے محاذ پر ڈٹا ہوا ہے اور آئندہ بھی وہ اس محاذ پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہے گا۔ اس کے بعد ارکان نے اپنے اپنے مشورے کھل کر پیش کئے، مرکزی کمیٹی برائے یونیفارم سول کوڈ کے کنوینر جناب ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس صاحب نے تفصیل سے ابتک کی کارگزاری پیش کی ،ٹیکنیکل ٹیم کے سربراہ جناب حامد ولی فہد رحمانی صاحب نے ابتک لاکمیشن کو ہونے والے ای میل کی تعداد بتائی اور تفصیل سے ہر صوبہ کےمتعلق بتایاکہ کس صوبہ سے کتنے ای میل ہوئے۔
اس نشست میں صدر بورڈ حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب اپنے ایک ضروری سفر کی وجہ سے شریک اجلاس نہ ہوسکے ،انکی عدم موجودگی میں اس نشست کی صدارت نائب صدر بورڈ محترم جناب سید سعادت اللہ حسینی صاحب نے کی ،انہوں نے اپنے صدارتی کلمات میں اولا بورڈ کی طرف سے چلائی جارہی خاموش مہم کی تحسین کرتے ہوئے مزید فرمایاکہ لاکمیشن آف انڈیا کی جانب سے جواب دینے کے سلسلہ میں تاریخ کی توسیع کے پیش لاکمیشن کو جواب دینے کا سلسلہ مضبوطی کے ساتھ جاری رہنا چاہئے اور اس سلسلہ میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو خصوصی طریقہ پر آگے آنا چاہئے اور لاکمیشن کو جواب بھیجنا چاہئے۔ اس لئے کہ یونیفارم سول کوڈ کے سلسلہ میں ایک دلیل یہ بھی دی جارہی ہے کہ ہم خواتین کے تحفظ اور ان کے مفادات کے پیش نظر یونیفارم سول کوڈ لارہے ہیں، انہوں نے اس پر بھی زور دیا کہ ملی کاموں میں اتحاد فکروعمل ضروری ہے، ملت کے مفاد میں مشترکہ ومتحدہ آواز بلند ہوگی تو اس کے زیادہ بہتر اثرات ظاہر ہوں گے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اس اہم اجلاس میں غوروخوض اور مختلف ارکان کی جانب سے دی گئی تجاویز کی روشنی میں اتفاق رائےکے بعد یہ طے پایا کہ:
(الف) لاکمیشن آف انڈیا کو بذریعہ ای میل جواب دینے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اور اس میں تیزی لانے کی کوشش کی جائے گی۔
(ب) مختلف این جی اوز اور ٹرسٹ کی جانب سے مدلل جواب بھیجنے کی کوشش کی جائے گی، اس کے لئے ایک الگ لنک بورڈ کی جانب سے تیار کی گئی ہے اور آنے والے دنوں میں مختلف ٹرسٹ اور این جی اوز کی میٹنگ بورڈ کی طرف سے رکھی جائے گی۔
(ج) مختلف مذہبی وتہذیبی طبقات اور اپوزیشن پارٹیز سے ملاقات کا سلسلہ جاری رکھاجائے اور یونیفارم سول کوڈ کے نقصانات مذکورہ حضرات سے مل کر بیان کئے جائیں گے۔
(د) لاکمیشن نے ای میل کے علاوہ خط کے ذریعہ بھی رائے قبول کرنے کی بات اپنے حالیہ خط میں کی ہے اس لئے خطوط کے ذریعہ بھی جوابات بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔
(ہ) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے لاکمیشن آف انڈیا کو جواب بھیجنے کے سلسلہ میں جو پیش رفت جاری ہے اسے 28؍جولائی تک مسلسل جاری رکھا جائے گا اور مرد حضرات کے علاوہ خواتین کی نشستیں بھی منعقد کی جائیں گی۔
(و) عوامی احتجاج بڑے جلسے اور جلوس اور اس موضوع پر شور اور ہنگامہ سے پوری طرح بچاجائے گا اور تمام ملی جماعتوں اور تنظیموں کو بھی اس کا پابند بنانے کی کوشش ہوگی۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اجلاس میں طے شدہ ان امور کی روشنی میں بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد فضل الرحیم مجددی صاحب نے مسلمانان ہند سے یہ گذارش کی ہے کہ وہ احتجاجی جلسوں اور شور وہنگامہ سے گریز کرتے ہوئے لاکمیشن آف انڈیا کو ای میل اور خطوط کے ذریعہ رائے بھیجنے پر توجہ مرکوز کریں اور یونیفارم سول کوڈ کی مخالفت میں مضبوطی سے جمے رہیں۔ اس مشاورتی اجلاس میں ارکان بورڈ کی قابل لحاظ تعداد نے شرکت کی۔
ابتدا میں مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے اب تک کی کارگزاری بیان کی اور آخرمیں آئندہ کے لائحہ عمل کے سلسلہ میں اہم تجاویز پیش کیں۔ اجلاس کی کارروائی جنرل سکریٹری بورڈ مولانا محمد فضل الرحیم مجددی صاحب نے چلائی اور ان ہی کی دعا پریہ اجلاس رات ساڑھے دس بجے بخیرو خوبی ختم ہوا۔