ملک بھر میں فرقہ پرست عناصر کی جانب سے متعدد مساجد کے تعلق سے دعوی کیا گیا ہے کہ ان مساجد کو مندر توڑ کر بنایا گیا ہے جن میں گیان واپی مسجد، بھوپال کی جامع مسجد، کرناٹک کی جامع مسجد قابل ذکر ہیں۔
اورنگ آباد: ریاست مہاراشٹر کے جلگاؤں کے علاقے ایرنڈول گاؤں کی جامع مسجد میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس ضمن میں پانڈو واڑا سنگھرش سمیتی نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ مسجد ہندو مذہبی ڈھانچہ کو منہدم کر کے تعمیر کی گئی تھی۔
سو سالہ قدیم اس مسجد کو ضلع کلیکٹر کے حکم کے بعد عارضی طور پر سیل کر دیا گیا ہے ایرنڈول جامع مسجد کی دیکھ بھال کے لیے ذمہ دار مسجد کمیٹی ٹرسٹ نے ضلع انتظامیہ کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے بمبئے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ ایک مفاد عامہ داخل کی ہے۔ اس معاملے کی سماعت 18 جولائی کو ہوگی۔
اس مقدمے کے وکیل ایڈوکیٹ ایس ایس قاضی نے کہا کہ جلگاؤں کلکٹر امن متل نے 11 جولائی کو دفعہ 144 اور دفعہ 145 کے تحت ایک حکم جاری کیا ہے۔ وکیل نے کہا کہ ایرنڈول جامع مسجد کی رجسٹریشن 1953 کی ہے اور اس کا سابقہ ریکارڈ 1860 کا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ جامع مسجد ہے اور اس کے پاس اور بھی کئی زمینیں ہیں۔ یہ مسجد جو محکمہ آثار قدیمہ میں بھی رجسٹرڈ ہے۔ اس مسجد میں نماز پڑھنے کی بھی اجازت دی ہے۔
ایڈوکیٹ ایس ایس قاضی نے کہا ہے کہ 1927 میں بھی خاندیش کے کلکٹر اور مسلم پنچ کمیٹی کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا اور اس وقت بھی جامع مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی تھی اور اس معاہدے کے تحت لوگ ایرنڈول کی جامع مسجد بھی جاتے تھے۔ میں بھی اس مسجد میں نماز پڑھتا رہا ہوں۔
ایرنڈول جامع مسجد کے ٹرسٹ نے اس حکمنامے کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ جلگاؤں کے کلکٹر نے یک طرفہ طور پر کام کیا اور ایک فریق کو اپنی بات رکھنے کا موقع بھی نہیں دیا۔ ضلع کلکٹر نے 14 جولائی کی آدھی رات 12 بجے تک 2 لوگوں کو مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت دی تھی، لیکن اس کے بعد کسی کو بھی مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔ اسی طرح دونوں فریقوں کے درمیان اگلی سماعت جلگاؤں میں ہو گی۔ یہ معاملہ بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ میں چل رہا ہے اور 18 جولائی کو ہائی کورٹ میں مزید سماعت ہوگی۔