گجویل میں مسجد پر پتھراؤ
تلنگانہ قومی خبریں

گجویل میں فرقہ پرست عناصر کا مسجد پر پتھراؤ

حیدرآباد: سدی پیٹ ضلع کے گجویل قصبے میں آج مختلف ہندو تنظیموں کی ریلی کے دوران ایک مسجد پر پتھراؤ کی نئی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ گجویل گذشتہ روز رات سے ہی فرقہ وارانہ کشیدگی کی زد میں ہے۔

گجویل میں آج بڑی تعداد میں لوگ جئے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ دریں اثنا، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک ویڈیو سامنے آیا جس میں لوگوں کا ایک گروپ گجویل کی ایک مسجد پر پتھراؤ کرتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ پتھراو کے دوران مسجد کے دروازے بند رہے۔

سیاست ڈاٹ کام نے اس معاملے میں سدی پیٹ کمشنر آف پولیس این شویتا سے بات کی تو انہوں نے اس واقعے کے پیچھے دائیں بازو کی تنظیموں کے ملوث ہونے سے انکار کیا۔ سینیئر پولییس افسر نے جواب کیا کہ "پتھراؤ لوگوں کے ایک گروپ نے کیا تھا۔ پولیس نے اس واقعے کے پیچھے پانچ افراد کی شناخت کر لی ہے اور ہم جلد ہی انہیں اپنی تحویل میں لے لیں گے”۔

تلنگانہ کے سدی پیٹ ضلع کے گجویل قصبے میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب چھترپتی شیواجی کے مجسمہ کے قریب مبینہ طور پر ایک مسلم شخص کو پیشاب کرنے کے الزام میں فرقہ پرست عناصر کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس شخص کو ننگا گھمایا گیا۔ فرقہ پرست تنظیموں نے منگل کو اس واقعے کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے بند کی کال دی تھی۔

اگرچہ اسے پولیس کے حوالے کر دیا گیا، لیکن یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی جس سے دونوں برادریوں کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا، جس سے جھڑپیں ہوئیں۔ اس واقعے کے بعد پولیس اہلکاروں نے گشت بڑھا دیا اور سیکیورٹی بڑھا دی۔ اس دوران گجویل کے بعض حصوں میں دکانیں اور تجارتی ادارے بند کر دیے گئے۔