رحمِ مادر میں پلنے والے جنین کو اگر شعور و فہم کی صلاحیتیں دے دی جائیں ، پھر اس کے سامنے دنیا کا نقشہ کھینچا جائے ، اس میں پائی جانے والی رنگینیوں ، دل فریبیوں ، لذّتوں اور اللہ کی نعمتوں کا تذکرہ کیا جائے تو کیا وہ ان کا حقیقی تصوّر کرسکتا ہے؟ اس کی کل دنیا رحمِ مادر ہوتی ہے – وہ بڑے آرام سے سیّال امیونسی میں تیرتا رہتا اور ناف سے جڑی نال کے ذریعے غذا پاتا ہے – وہ چاہے جتنا سوچ لے ، دنیا کی وسعتوں کا ادراک کرسکتا ہے نہ اس کی لذّتوں کو محسوس کرسکتا ہے-
یہی حال دنیا کی نعمتوں کے مقابلے میں جنّت کا ہے – انسان کی ذہنی اڑان چاہے جتنی ہو ، اس کے تصوّرات کی پرواز چاہے جتنی بلند ہو ، وہ جنّت کی نعمتوں کو دنیا میں پائی جانے والی نعمتوں پر ہی قیاس کرسکتا ہے – اس لیے کہ وہ ایسا کرنے پر مجبور ہے – اس نے جنّت دیکھی نہیں ، اس لیے وہاں کی نعمتوں کا صحیح اندازہ وہ کرہی نہیں سکتا – ایک حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
أعْدَدْتُ لِعِبادِي الصَّالِحِينَ ، ما لا عَيْنٌ رَأت ولَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، ولَا خَطَرَ علَى قَلْبِ بَشَرٍ، فَاقْرَؤُوا إنْ شِئْتُمْ {فلا تَعْلَمُ نَفْسٌ ما أُخْفِيَ لهمْ مِن قُرَّةِ أَعْيُنٍ} [السجدة: 17] .
” میں نے اپنے بندوں کے لیے وہ کچھ تیار کررکھا ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہوگا ، نہ کسی کان نے سنا ہوگا اور نہ کسی دل میں اس کا خیال آیا ہوگا – اس کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت فرمائی : ” کسی کو نہیں معلوم کہ ان لوگوں کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک کا کتنا سامان چھپاکر رکھا گیا ہے -"( بخاری : 3244 ،مسلم : 2824 )
قرآن مجید میں جنّت کی بہت سی نعمتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے : محلات ، بالاخانے ، قیمتی اور خوب صورت فرش ، باغات ، دودھ اور شہد کی نہریں ، سندس و استبرق ، حریر و ریشم کے لباسِ فاخرہ ، ہیرے جواہرات ، یاقوت و زبرجد ، کنگن ، سونے چاندی کے برتن ، کھانے کی بہترین چیزیں ، لذّت بخش مشروبات ، طرح طرح کے لذیذ پھل ، مشک ، عنبر اور دیگر خوش بوٗئیں ، وغیرہ – ان تمام چیزوں کا بیان محض تقریبِ فہم کے لیے ہے – دنیا میں انسان چوں کہ ان چیزوں سے مانوس ہیں اور انہیں اعلیٰ نعمتیں سمجھتے ہیں ، اسی لیے ان کے نام لیے گئے ہیں ، ورنہ جنت کی نعمتیں دنیا کی نعمتوں سے ہزاروں لاکھوں درجہ بہتر ہوں گی ، بلکہ دونوں کا کوئی مقابلہ ہی نہیں کیا جاسکتا –
جنّت کی نعمتوں میں سے ایک نعمت وہاں اہل ایمان کے لیے بیویاں ملنا ہے – ان کے لیے ‘حور’ کا لفظ آیا ہے – حور عربی زبان کا لفظ ہے – اس سے مراد جوان ، حسین و جمیل ، گوری ، سیاہ آنکھوں والی عورت ہے – بیوی کو دنیا میں اللہ کی نعمت کہا گیا ہے – (النحل : 72) اسی طرح اہل ایمان جنّت میں بھی اس نعمت سے بہرہ ور ہوں گے – لیکن وہ کیسی بیویاں ہوں گی اور اہلِ ایمان کیسے ان سے لطف اندوز ہوں گے؟ اس کا حقیقی تصوّر نہیں کیا جاسکتا – حوروں کا جو کچھ تذکرہ اور ان کی جو کچھ صفات بیان کی گئی ہیں وہ سب محض تقریبِ فہم کے لیے ہیں –
یہ بات قرآن مجید کی ایک آیت میں اس انداز سے کہی گئی ہے :
وَبَشِّرِ ٱلَّذِینَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّـٰلِحَـٰتِ أَنَّ لَهُمۡ جَنَّـٰتࣲ تَجۡرِی مِن تَحۡتِهَا ٱلۡأَنۡهَـٰرُۖ كُلَّمَا رُزِقُوا۟ مِنۡهَا مِن ثَمَرَةࣲ رِّزۡقࣰا قَالُوا۟ هَـٰذَا ٱلَّذِی رُزِقۡنَا مِن قَبۡلُۖ وَأُتُوا۟ بِهِۦ مُتَشَـٰبِهࣰاۖ وَلَهُمۡ فِیهَاۤ أَزۡوَ ٰجࣱ مُّطَهَّرَةࣱۖ وَهُمۡ فِیهَا خَـٰلِدُونَ (البقرۃ : 25)
” اور بشارت دو ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک کام کیے اس بات کی کہ ان کے لیے ایسے باغ ہوں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی ۔ جب جب اس کے پھل ان کو کھانے کو ملیں گے تو کہیں گے : یہ وہی ہے جو اس سے پہلے ہمیں عطا ہوا تھا ۔ اور ملے گا اس سے ملتا جلتا – اور ان کے لیے اس میں پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے – "
ایک مومن کو جنّت میں کتنی حوریں ملیں گی؟ قرآن مجید میں ان کی کوئی تعداد بیان نہیں کی گئی ہے – بعض احادیث میں ہے کہ ہر مومن کو دو بیویاں ملیں گی – بعض میں بہتّر (72) تعداد بتائی گئی ہے – بعض میں اس سے زیادہ تعداد مذکور ہے – مشہور محدّث علامہ ابن قیم الجوزیۃ نے لکھا ہے کہ صحیح احادیث میں صرف دو بیویوں کا ذکر ہے – (حادی الأرواح ، ص 504) تعداد جو بھی ہو ، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا – قرآن میں صراحت ہے کہ اہلِ ایمان کو جنّت میں ہر وہ چیز ملے گی جس کی وہ خواہش کریں گے :
وَلَـكُمۡ فِيۡهَا مَا تَشۡتَهِىۡۤ اَنۡفُسُكُمۡ وَلَـكُمۡ فِيۡهَا مَا تَدَّعُوۡنَ ( حم السجدۃ : 31)
” اور تم کو اس جنت میں ہر وہ چیز ملے گی جس کو تمہارا دل چاہے گا اور تمہارے لئے اس میں ہر وہ چیز ہے جو تم طلب کرو گے ۔”
وَفِيۡهَا مَا تَشۡتَهِيۡهِ الۡاَنۡفُسُ وَتَلَذُّ الۡاَعۡيُنُۚ وَاَنۡتُمۡ فِيۡهَا خٰلِدُوۡنَۚ(الزخرف :71)
” اور اس (جنّت) میں وہ تمام چیزیں ہوں گی جو دل کو پسند اور آنکھوں کے لیے لذت بخش ہوں گی اور تم اس میں ہمیشہ رہو گے – "