اسکارف پر پابندی کی تجویز کے خلاف مظاہرہ
قومی خبریں

دہلی میں ایک طالبہ حجاب کے باعث امتحان سے محروم

دہلی: قومی دار الحکومت دہلی میں بھی ایک با حجاب طالبہ کو داخلہ امتحان دینے سے روک دیا گیا، طالبہ کو بغیر امتحان دیے ہی گھر واپس لوٹنے پر مجبور ہونا پڑا تاہم اب اس پورے معاملے کی شکایت نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی سے کی گئی ہے۔ دراصل ذاکر حسین دہلی کالج سے حال ہی میں گریجویشن مکمل کرنے والی ایک طالبہ کو پوسٹ گریجویٹ کا داخلہ امتحان دینے سے روک دیا گیا۔ باحجاب طالبہ امتحان دینے پہنچی تھی جس پر ایگزام سینٹر میں موجود افسران نے اعتراض جتایا اور اس لڑکی سے کہا کہ یا تو وہ حجاب اتار دے یا پھر ایگزام سینٹر سے باہر چلی جائے۔

لڑکی کے مطابق یہ معاملہ 10 جون بروز ہفتہ کا ہے جب وہ امتحان دینے کے لیے روہتک روڈ پر واقع ہے آئی او این ڈیجیٹل زون پہنچی تو وہاں موجود خاتون سیکیورٹی گارڈز نے انہیں چیکنگ کے لیے حجاب اترنے کے لیے کہا۔ اس دوران چیکنگ کے لیے لڑکی نے اپنا حجاب اتار دیا تاہم جب چیکنگ مکمل ہو گئی تو لڑکی نے حجاب پھر سے اوڑھنا شروع کیا تو اس لڑکی کو ایسا کرنے سے روک دیا گیا۔

واضح رہے کہ وزارت تعلیم حکومت ہند کے ماتحت آنے والی نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کامن یونیورسٹی انٹرنس ٹیسٹ (سی یو ای ٹی) امتحان منعقد کراتی ہے یہ پوسٹ گریجویشن میں داخلے کیلئے انٹرنس ایگزام کہلاتا ہے اسی امتحان میں باحجاب طالبہ کو حجاب پہن کر ایگزام ہال تک جانے نہیں دیا گیا۔ لڑکی نے بتایا کہ ایڈمٹ کارڈ میں جو رہنما ہدایات دی گئی تھی ان میں واضح طور پر لکھا تھا کہ امیدوار اپنے مذہبی لباس پہن کر ایگزام دے سکتے ہیں لیکن انہیں سینٹر پر وقت سے پہلے پہنچنا ہوگا تاکہ ان کی چیکنگ کی جاسکے۔

لڑکی نے کہا کہ جب وہ سنٹر کے گیٹ پر پہنچی تو وہاں موجود خاتون سکیورٹی گارڈ نے ان کی اچھی طرح سے تلاشی لی، چیکنگ مکمل ہونے کے بعد جب میں نے دوبارہ حجاب پہنا تو وہاں موجود اہلکاروں نے مجھ سے کہا کہ حجاب پہن کر اندر جانے کی اجازت نہیں دے سکتے، اس کو یہی اتار دو یا پھر گیٹ سے باہر چلی جاؤ، چونکہ لڑکی بالکل اکیلی تھی یہ سن کر مایوس ہوگئیں اور اس کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا اور سنٹر سے باہر چلی گئی۔ حالانکہ اب وہ دہلی یونیورسٹی سے پوسٹ گریجویشن نہیں کر پائیں گی کیونکہ انہیں انٹرنس ایگزام میں نہیں بیٹھنے دیا گیا، البتہ انہوں نے دوسری یونیورسٹیوں میں داخلے کے لیے درخواست جمع کی ہوئی ہیں اس لیے اب وہ دوسری یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے کی کوشش کریں گی۔

باحجاب طالبہ نے کہا کہ انہوں نے اس بابت این ٹی اے کو شکایت بھرا ایک میل بھیجا ہے جس میں اس پورے واقعے کو بیان کیا گیا ہے، اس شکایتی میل میں اعلی افسران سے درخواست کی ہے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور قصوروار افراد کے خلاف کاروائی کریں۔

واضح رہے کہ ریاست کرناٹک میں دسمبر 2021 میں اسکول اور کالج میں مسلم لڑکیوں کے حجاب پر تنازع کے بعد ملک کے کئی حصوں میں مسلم طالبات کو حجاب کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، انہیں امتحان دینے سے بھی روک دیا گیا تھا اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ ملک کے کسی نہ کسی علاقہ میں آئے دن باحجاب مسلم طالبات کو حجاب کے نام پر ہراساں کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں ریاست مدھیہ پردیش کے دموہ میں ہندو طالبات کے اسکارف پہننے پر کافی تنازع کھڑا کیا گیا۔