سری نگر: جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے سدیو علاقے سے تعلق رکھنے والی پلیٹ گن کی وجہ سے بینائی سے محروم طالبہ نے بارہویں جماعت کے امتحان میں امتیازی کامیابی حاصل کرکے اپنا اور والدین کا نام فخر سے اونچا کیا۔ سدیو شوپیاں کی رہنے والی انشا مشتاق ولد مشتاق احمد نے بارہویں جماعت کے امتحان میں امتیازی نمبرات سے کامیابی حاصل کی ہے۔ بینائی سے محروم انشا مشتاق نے 500میں سے 366نمبرات حاصل کیے ہیں۔
انشا کے والد مشتاق احمد نے جذباتی انداز میں کہاکہ ان کی بیٹی نے بینائی سے محروم ہونے کے باوجود بھی کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے آج بے حد خوشی محسوس ہو رہی ہے کیونکہ میری بیٹی نے وہ کرکے دکھایا جو ہر کسی کے ممکن نہیں ہے۔
انشا نے کہاکہ مشکل وقت میں والد نے ہمت دی اور آج اس کا یہ صلہ ملا کہ بارہویں جماعت میں کامیابی حاصل کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہونے کے باوجود بھی ہمت نہیں ہاری، زندگی میں بہت سارے چیلنجز کا سامنا کیا، مجھے امید ہی نہیں تھی کہ میں ایسا کرسکتی ہوں لیکن دہلی میں علاج کے دوران ایک آئی اے ایس آفیسر نے حوصلہ دیا۔ گریجویشن کے بعد آئی اے ایس کی کوچنگ کرنے کا ارادہ ہے۔
انشا نے مزید کہا کہ کوچنگ کے دوران استاد جب لیکچر دیتے تو اس کو ریکارڈنگ کرکے گھر میں بیٹھ کر سن کے یاد کرتی تھیں۔ انہوں نے خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ ہمت نہ ہاریں اگر زندگی میں کچھ کرنے کا جذبہ ہوتو آسمان کی بلندیوں کو بھی چھوا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ چیلنجز کی وجہ سے ہی انسان کچھ سیکھتا ہے لہذا اگر کسی کو زندگی میں آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا تو اس پر کھرا اتر کر ہی کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ شوپیاں کے علاقہ سدیو میں سنہ 2016میں شام کے وقت احتجاجی مظاہروں کے دوران انشا کی دونوں آنکھوں میں پلیٹ کے چھرے پیوست ہوئی جس کے باعث وہ آنکھوں کی روشنی سے محروم ہو گئیں۔
انشا کو آنکھوں کی بینائی واپس لانے کی خاطر صدر ہسپتال کے بعد دہلی ایمز اور ممبئی بھی لے جایا گیا لیکن مکمل طورپر علاج نہیں ہوسکا۔ انشا کے مطابق جب دونوں آنکھیں بینائی سے محروم ہوئیں تو قیامت ٹوٹ پڑی اور ایسا لگ رہا تھا کہ سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2016 میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد وادی کشمیر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے تھے جس کے دوران پلیٹ گن کے باعث بہت سے افراد اپنی بینائی سے محروم ہوئے تھے۔