مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
قومی خبریں

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے چیئرمین منتخب

اندور: ریاست مدھیہ پردیش کے اندور میں دو روزہ اجلاس میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا نیا چیئرمین منتخب کرلیا گیا ہے۔ اس سے پہلے مولانا رابع حسنی ندوی بورڈ کے چیئرمین تھے، جن کا طویل علالت کے بعد 13 اپریل 2023 کو سانحہ ارتحال ہوگیا تھا۔ اس کے بعد سے بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ خالی ہو گیا تھا۔

بورڈ کے اراکین نے متفقہ طور پر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو نیا صدر منتخب کیا ہے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا 28 واں اجلاس اندور مدھیہ پردیش کے جامعہ اسلامیہ مہو بنجاری میں جاری ہے۔

بورڈ کے پہلے دن کے اجلاس میں مولانا رابع حسنی ندویؒ (سابق صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ) کے سانحہ ارتحال کی وجہ سے خالی عہدہ کو پر کرنے کےلیے بورڈ کے نئے صدر کا انتخاب عمل میں آیا۔ حضرت مولانا محمد سفیان قاسمی صاحب (مہتمم دارالعلوم موقف دیوبند) کی جانب سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب کا نام پیش کیا گیا ہے، جس کی بروقت تائید مولانا شاہد حسنی، مولانا سید محمود مدنی نے فرمائی۔ اس کے بعد اتفاق رائے سے تمام عاملہ کے اراکین نے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو بورڈ کا پانچواں صدر منتخب کرلیا۔

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے بانی ارکان میں سے ایک ہیں۔ وہ اس سے قبل بورڈ کے جنرل سکریٹری کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ انہیں اپریل 2021 میں سابق جنرل سیکرٹری مولانا ولی رحمانی کی وفات کے بعد قائم مقام جنرل سیکرٹری مقرر کیا گیا تھا۔ اس کے بعد نومبر 2021 میں ہی کانپور کے جلسہ عام میں انہیں مستقل جنرل سکریٹری بنایا گیا۔

مسلم پرسنل لاء بورڈ کا قیام 1973 میں ہوا اور اس کے پہلے چیئرمین مولانا محمد طیب تھے۔ علی میاں دوسرے صدر اور مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی تیسرے صدر منتخب ہوئے تھے۔ مولانا رابع حسنی ندوی بورڈ کے چوتھے صدر تھے۔ وہ جون 2002 سے مسلسل 21 سال تک مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر رہے۔ ان کا انتقال 13 اپریل 2023 کو ہوا جس کے بعد اب مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو یہ ذمہ داری سپرد کی گئی ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو مسلمانوں کا سب سے طاقتور ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ بورڈ 7-8 اپریل 1973 کو قائم کیا گیا تھا۔ یہ ایک ایسے وقت میں قائم کیا گیا تھا جب حکومت ہند یکساں سول قانون کے ذریعے ہندوستانی مسلمانوں پر لاگو شرعی قانون کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ یعنی اس کا مقصد ملک میں مسلم کمیونٹی کے پرسنل لاء کا تحفظ اور ان کے مسائل کو حکومت کے سامنے رکھنا ہے۔ بورڈ کے 251 اراکین ہیں۔ اس کے بانی ارکان میں 102 افراد شامل ہیں۔ بورڈ 149 عام ارکان پر مشتمل ہے، جن کے لیے ہر 3 سال بعد انتخابات ہوتے ہیں۔