حال ہی میں یونین پبلک سروس کمیشن کے امتحانات کے نتائج کا اعلان کیا گیا ہے جن ممبئی کے پسماندہ علاقہ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان محمد حسین اور اترپردیش کے مرادآباد کے رہنے والے محمد معین نے غربت کے باوجود یو پی ایس سی میں کامیابی حاصل کرکے مسلم نوجوانوں کے لئے ایک مثال قائم کی۔
مہاراشٹرا کے ممبئی میں رہنے والے معمولی مزدور کے بیٹے محمد حسین نے اور اترپردیش کے مراد آباد میں رہنے والے ڈرائیور کے بیٹے معین احمد نے قوم و ملت کا نام روشن کردیا جبکہ یہ دونوں ملت کے نوجوانوں کےلئے مشعل راہ ہیں۔ انہوں نے غربت کے باوجود نہ صرف اپنی تعلیم کو جاری رکھی بلکہ اپنی سخت محنت و جستجو سے یو پی ایس سی جیسے باوقار امتحان میں شاندار کامیابی حاصل کی۔
محمد حسین کے والد رمضان اسماعیل سید اندرا ڈاک کے لوڈنگ اور ان لوڈنگ سیکشن میں ایک کنٹریکٹ ورکر ہیں۔ ممبئی کے واڑی بندر میں پی ڈی میلو روڈ کے قریب جھوپڑ پٹی علاقہ میں ایک کمرے کے مکان میں رہتے ہیں۔
محمد حسین نے ممبئی حج ہاؤس کوچنگ اینڈ گائیڈنس سنٹر سے کوچنگ حاصل کی تھی۔ انہوں نے بچپن میں بڑے افسر بننے کا خواب دیکھا تھا جو اب پورا ہوگیا۔
محمد حسین نے پانچویں مرتبہ میں کامیابی حاصل کی ہے وہ ہر مرتبہ امتحان میں بہتری لاتے رہے اور امید کا دامن نہیں چھوڑا اور لگاتار محنت کرتے رہے۔
حسین نے غربت کے باوجود اپنی تعلیم کو جاری اور اپنے حوصلے کو بلند رکھا۔ ان کی کامیابی پر مقامی مسلمانوں نے مسرت کا اظہار کیا۔
وہیں دوسری طرف اترپردیش کے اور مسلم نوجوان نے یو پی ایس سی امتحان میں شاندار کامیابی کے ذریعہ نہ اپنا اور اپنے والدین بلکہ قوم و ملت کا نام روشن کردیا۔
کمپیوٹر آپریٹر کے طور پر کام کرنے والے معین نے پیسوں کی کمی کے باوجود سخت محنت کی اور اعلیٰ مقام حاصل کیا۔
تفصیلات کے مطابق معین احمد کے والد ایک ڈرائیور ہیں جبکہ وہ خود کمپیوٹر آپریٹر کے طور پر ملازمت انجام دے رہے ہیں معین احمد نے نہ صرف اپنی پڑھائی کا خرچ خود اٹھایا بلکہ گھر والوں کا سہارا بھی بنے۔
غربت کے باوجود معین احمد نے دہلی جا کر یو پی ایس سی کی تیاری کرنے کا فیصلہ کیا اور رشتہ داروں و دوستوں سے قرض حاصل کرکے اپنی پڑھائی کو جاری رکھا۔ مراد آباد کے معین احمد نے یو پی ایس سی امتحان میں 296ویں رینک حاصل کیا۔