اگسٹ میں ہجومی تشدد کے واقعات
قومی خبریں

رکبر ہجومی تشدد میں چار افراد کو سات سال کی سزا

راجستھان کے الور ضلع میں 20 جولائی 2018 کو گاؤ رکشکوں نے 28 سالہ رکبر عرف اکبر خان اور اس کے ساتھی اسلم کو مبینہ طور پر ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جس میں رکبر کی موت ہوگئی تھی۔ اس کیس کا اب فیصلہ آیا ہے جس میں چار ملزمین کو سات سال کی سزا ہوئی، جب کہ کورٹ وی ایچ پی لیڈر کو بری کردیا ہے۔

ریاست راجستھان کی عدالت نے الور ہجومی تشدد معاملے میں اپنا فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے وی ایچ پی لیڈر نوال کشور کو رکبر ماب لنچنگ کیس میں بری کر دیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں چاروں ملزمان کو دفعہ 304، 341 کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے 7-7 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ان مجرموں میں دھرمیندر، وجے، نریش اور پرمجیت کے نام شامل ہیں۔ ان مجرموں پر دس دس ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں دفعہ 341 کے تحت ایک ماہ اور 500 روپے جرمانے کی الگ سے سزا دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ پانچ سال قبل الور میں مویشیوں کی اسمگلنگ کے شبہ میں رکبر کی پٹائی کی گئی تھی۔ تشدد کا شکار رکبر نے اسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ دیا تھا۔

الور کے رام گڑھ تھانہ علاقے کے تحت لالاوندی گاؤں میں تقریباً پانچ سال قبل گائے کی اسمگلنگ کے شبہ میں رکبر ماب لنچنگ کیس میں عدالت نے یہ فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے اس کے لیے ضلعی انتظامیہ نے اپنی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ عدالت کے احاطے میں پولیس کیو آر ٹی، سادہ وردی اور دیگر ونگز تعینات کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ 20-21 جولائی 2018 کی درمیانی رات راجستھان کے الور کے رام گڑھ لالاوندی گاؤں کے قریب وہ لوگ جنگل سے گائے کو پیدل لے جا رہے تھے۔ ان لوگوں میں ہریانہ کے کولگاؤں کا رہنے والا رکبر عرف اکبر اور اس کا ساتھی اسلم بھی شامل تھے۔ رکبر اور اسلم کو گائے لے جاتے دیکھ کر لوگوں نے انہیں گھیر لیا اور مار پیٹ کی۔ اس دوران اسلم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا جبکہ رکبر زخمی ہوگیا تھا۔ زخمی حالت میں رکبر کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ رام گڑھ ہاسپٹل لے جاتے وقت رکبر کی موت ہو گئی۔

اس معاملے میں پولیس نے دھرمیندر، پرمجیت سنگھ، نریش، وجے اور نیول کو ملزم کے طور پر گرفتار کیا ہے۔ یہ تمام ملزمان اس وقت ہائی کورٹ سے ضمانت پر باہر ہیں۔

واضح رہے کہ ملک بھر میں کئی مقامات پر درجنوں مرتبہ مسلم نوجوانوں کو کسی نہ کسی بہانے بالخصوص گائے کے تحفظ کے نام پر ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس میں متعدد مسلم نوجوان ہلاک ہوئے ہیں۔