نئی دہلی۔(پریس ریلیز)۔ایسا لگتا ہے کہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو عوامی ذمہ داری کا کوئی احساس نہیں ہے اور اس کے فیصلے عوام پر پڑنے والے اثرات پر غور کیے بغیر کیے جاتے ہیں۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا(SDPI) کے قومی جنرل سکریٹری عبدالمجید فیضی نے کہا کہ 2000 روپے کے نوٹوں کو واپس لینے کا فیصلہ عوام کے تئیں بی جے پی کی غیر ذمہ داری کو ظاہر کرتا ہے۔
اپنے اخباری بیان میں ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری عبدالمجید فیضی نے کہا کہ لوگ اب بھی نومبر 2016 کے اچانک نوٹ بندی کے فیصلے کے منفی اثرات سے دوچار ہیں جب کہ اس نئے اعلان نے ان کے زخم پر نمک چھڑک دیا ہے۔ ایک کے بعد ایک بی جے پی نے اپنے عوام مخالف فیصلوں سے ملک کو ناکام کیا ہے۔
نوٹ بندی کے بعد لوگ اپنی روزمرہ کی ضروریات کے لیے 200 اور 100 روپے کے نوٹ نکالنے کے لیے سخت سردی میں لمبی قطاروں میں کھڑے رہتے تھے، جب کہ بینکوں اور اے ٹی ایمز میں مہینوں تک نقدی دستیاب نہیں ہو تی تھی، اب انہیں اپنے 2000 روپے کے نوٹ جمع کرنے کیلئے سخت گرمی میں لائنوں میں کھڑا ہونا پڑے گا۔
عبدالمجید فیضی نے کہا کہ یہ نوٹ بندی کے افراتفری کو دہرایا جارہا ہے جو لوگوں کے لیے بہت تکلیف دہ ہو گا، انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کے سینسر چپس، جو ملک کے سب سے زیادہ مالیت کے 2000 روپے کے نوٹوں سے منسلک ہونے کا دعوی میڈیا بڑے زور و شور سے کررہا تھا۔ کالا دھن کا پتہ لگانے میں ناکام رہا ہے اور اب 2ہزار کے نوٹ وہیں واپس آ گئے ہیں جہاں سے انہیں جاری کیا گیا تھا۔