ظفریاب جیلانی
حالات حاضرہ

بابری مسجد مقدمہ کے وکیل، ظفریاب جیلانی کا سانحہ ارتحال

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری اور بابری مسجد معاملے میں وکیل رہے ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی کا طویل علالت کے بعد آج لکھنو میں 74 برس کی عمر میں انتقال ہوگیا۔

لکھنؤ: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سیکریٹری و بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر ظفر یاب جیلانی کا آج لکھنؤ میں انتقال ہوگیا۔ جس کے بعد ملی، سیاسی و دانشور طبقے میں رنج و غم کی لہر ہے۔ ظفریاب جیلانی نے بابری مسجد کیس کو الٰہ اباد ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک بطور وکیل مقدمہ کی پیروی کی ہے۔

ظفریاب جیلانی ملک کی سپریم کورٹ میں سینئر وکیل کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ بابری مسجد رام جنم بھومی کیس میں سنی سینٹرل وقف بورڈ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے وہ وکیل رہے ہیں۔ انہوں نے بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر کے طور پر بھی خدمات انجام دی ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے لکھنؤ میں واقع اسلامیہ کالج و ممتاز پی جی کالج کے سیکریٹری کے عہدے پر بھی خدمات انجام دی ہے۔

ظفریاب جیلانی کی مختصر سوانح حیات

ظفریاب جیلانی 1950 میں ریاست اترپردیش کے دارالحکومت کے مضافات میں واقع ایک چھوٹی بستی ملیح آباد میں پیدا ہوئے، جو آم کے باغات کے لیے مشہور ہے۔

ظفریاب جیلانی نے قانون کی تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے حاصل کی تھی۔ جس کے بعد وہ وکالت کے میدان میں خدمات انجام دینے لگے۔ ظفریاب جیلانی تمام تر سرکردہ مسلم تنظیموں و اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ 70 کی دہائی میں بطور طالب علم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کی بحالی کی تحریک میں بھی انہوں نے حصہ لیا تھا۔

مسلمانوں سے متعلق مسائل میں ان کی فعال شرکت نے انہیں 1978 میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے قریب لایا۔ سنہ 1985 میں وہ بورڈ کے رکن بن گئے۔

ان کی شناخت ملک بھر میں ملی قائد کے طور پر معروف ہے۔ سماج وادی پارٹی کے بانی ملائم سنگھ یادو اور ان کے بیٹے اکھلیش یادو سے ان کے قریبی تعلقات رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں سماج وادی کی گزشتہ حکومت کے دوران ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل بنایا گیا تھا۔

ظفر یاب جیلانی کی کارکردگیوں کو جلد ہی تسلیم کر لیا گیا اور انہیں شاہ بانو کیس کے سلسلے میں پرسنل لا بورڈ ایکشن کمیٹی کا کنوینر بنا دیا گیا۔بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے وجود میں آنے کے دو سال بعد یہ ایک قومی سطح کی تنظیم میں تبدیل ہو گئی اور اس کا نام آل انڈیا بابری مسجد ایکشن کمیٹی رکھ دیا گیا اور جیلانی کو قومی سطح کے کنوینر کے عہدے اور سنی سنٹرل وقف بورڈ کے سینئر وکیل کے لیے منتخب کیا گیا۔ ظفریاب جیلانی کو بابری مسجد مقدمے سے ہندوستان کے مسلمانوں میں مشہور و معروف ہوئے۔

ظفریاب جیلانی مسلم مسائل پر ایک سرکردہ کارکن، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن اور مسلم پرسنل لاء اور انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) سے متعلق اس کے مسائل پر ایک سرکردہ شخصیت بھی ہیں۔ )۔