سرینگر: لیک کنزرویشن اینڈ منیجمنٹ اتھارٹی کو ڈل جھیل کی صفائی کے دوران پہلی بار ایک نایاب قسم کی مگرمچھ نما سر مچھلی ملی ہے، جس کے تعلق سے کہا جاتا ہے کہ یہ مچھلی”الیگیٹر گار” ہے۔
مگرمچھ نما سر اور تیز دانتوں کے باعث مشہور ‘الیگیٹر گار’ مچھلی شمالی امریکہ کی نسل بتائی جاتی ہے۔ ڈل جھیل کی صفائی کے دوران ملنے والی اس نایاب قسم کی مچھلی کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔
Aligator Gar fish found in Dal Lake.
Please Note; Alligator Gar Is Not A Threat to Humans.
Unfortunately, stories of alligator gar attacking people and dramatizations in popular television shows have given these gentle giants a bad rap.
But – The biggest threat these species… pic.twitter.com/7Byt7hXF3T
— Dr Tariq Tramboo (@tariqtramboo) May 11, 2023
لوگ نے اس نایاب اور مگرمچھ نما مچھلی کو دیکھتے ہوئے حیرانگی کا اظہار کررہے ہیں جبکہ لوگ خدشات کا بھی اظہار کرتے ہوئے دیکھے جارہے ہیں کہ یہ جھیل ڈل میں پائی جانی والی مچھلیوں سمیت دیگر آبی جانوروں کے لیے خطرہ تو نہیں بن سکتی ہے۔
یہ نایاب مچھلی کہاں سے ڈل میں پہنچی یا کس طرح اس کی افزائش ہوئی ہے اور جھیل ڈل میں پائی جانی والی دیگر آبی جانوروں یا مچھلیوں کے لیے الیگیٹر کوئی خطرہ تو نہیں۔
کشمیر کے آبی ذخائر میں یہ مچھلی کیسے پہنچی ابھی یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے۔ البتہ محکمہ فشریز کے تعاون سے سکاسٹ کشمیر کے ماہرین اس کی تحقیق میں مصروف ہوگئے ہیں، جس میں یہ پتہ کیا جارہا ہے کہ "الیگیٹر گار” کس طرح یہاں پہنچی ہے، ان کی تعداد کتنی ہیں یا ان کے دیگر اقسام بھی یہاں موجود تو نہیں؟۔
یہ نایاب مچھلی عام مچھلیوں کی ہی طرح ذائقہ دار ہے تاہم فرق یہ ہے کہ مزکورہ نایاب مچھلی پانی میں گھاس پھوس کے علاوہ دیگر آبی جانوروں اور چھوٹی مچھلیوں کو بھی غذا کے طور کھاتی ہے جو کہ دیگر آبی جانوروں اور خاص پر دیگر مچھلیوں کے اقسام کے لیے خطرہ ہے۔