جئے پور سلسلہ وار بم دھماکہ
قومی خبریں

جئے پور سلسلہ وار بم دھماکہ: مسلم نوجوانوں کی رہائی پر اسٹے لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار

راجستھان حکومت اور بم دھماکہ متاثرین جئے پور سلسلہ وار بم دھماکے کے الزام میں گرفتار شدہ، پھانسی کی سزا پانے والے چار مسلم نوجوانوں کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے۔ سپریم کورٹ نے مسلم نوجوانوں کی رہائی پر اسٹے لگانے سے انکار کردیا۔

جمعیۃ علماء ہند کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق عدالت نے کہا کہ ہائی کورٹ کے فیصلہ پر اسٹے دینے کی بجائے رہائی کے خلاف داخل عرضیوں پر سماعت کرنے کے لیئے تیار ہے۔
سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ابھئے ایس اوکا اور جسٹس راجیش بندل نے کہا کہ جئے پور ہائی کورٹ کا فیصلہ صحیح ہے یا غلط، اس پر تفصیلی سماعت کرنے بعد ہی عدالت فیصلہ کرے گی لیکن بغیر تفصیلی سماعت کے عدالت ہائی کورٹ کے فیصلے پر اسٹے دینے کے حق میں نہیں ہے۔ عدالت نے اگلے ہفتہ تک اس مقدمہ کی سماعت ملتوی کردی۔

ریاستی حکومت اور بم دھماکہ متاثرین نے ایک جانب جہاں پھانسی کی سزا سے نجات پانے والے چار ملزمین کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی وہیں نچلی عدالت اور ہائی کورٹ سے بری ہونے والے شہباز احمد کے خلاف بھی اپیل داخل کردی ہے جس پر گذشتہ روز سماعت ہوئی۔ جئے پور ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد شہباز احمد کی جانب سے سپریم کورٹ میں ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ چاند قریشی کے توسط سے کیویٹ (انتباہ) داخل کی گئی تھی،جئے پور ہائی کورٹ نے کل آٹھ اپیلوں پر فیصلہ صادر کیا تھا لہذا شہباز احمد کی جانب سے آٹھوں اپیلوں میں کیویٹ داخل کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ انڈین مجاہدین مقدمہ میں گذشتہ دنوں جئے پور ہائی کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ صادر کرتے ہوئے پھانسی کی سزا پانے والے چار مسلم نوجوانوں سیف الرحمن انصاری عبدالرحمن انصاری، محمد سرور محمد حنیف اعظمی، محمد سیف شاداب احمد اور محمد سلمان شکیل احمد کو مقدمہ سے نہ صرف بری کیا تھا بلکہ جھوٹے مقدمہ میں پھنسانے والے پولیس افسران کے خلاف انکوائری کرنے کا بھی حکم جاری کیا۔

ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کو حکم دیا کہ وہ جھوٹے مقدمہ میں پھنسانے والے تحقیقاتی افسران (اے ٹی ایس)کے خلاف انکوائری کرے۔ عدالت نے چیف سیکریٹری کو بھی حکم دیا تھاکہ وہ وسیع تر عوامی مفاد میں اس اہم معاملے کو دیکھیں۔ دو رکنی بینچ کے جسٹس پنکج بھنڈاری اور جسٹس سمیر جین نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا تھاکہ تفتیشی ایجنسی کو بھی قصور وار ٹہرایا جانا چاہئے جو اپنے کام سے مسلسل غافل رہے، عدالت نے اپنے فیصلہ میں مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش منصفانہ نہیں تھی اور یہ ناپاک ارادوں کے ساتھ کی گئی تھی۔