حیدرآباد: جگتیال متاثرہ لڑکی کو انصاف دلانے کے بجائے بی جے پی اور دیگر گوشوں سے حکومت اور پولیس پر بڑھتے دباؤ کے دوران پولیس نے سب انسپکٹر کی اہلیہ کی شکایت پر متاثرہ لڑکی شیخ فرح اور ان کی والدہ رضیہ بیگم کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ سب انسپکٹر کی اہلیہ سندھیا نے شکایت کی کہ آر ٹی سی بس میں شیخ فرح اور ان کی والدہ نے گالی گلوج کرتے ہوئے حملہ کیا۔ سندھیا کی شکایت پر پولیس نے جگتیال ون ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں سنگین دفعات 294, 323, 506 اور 34 کے تحت ماں اور بیٹی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
سب انسپکٹر کی جانب سے حملہ کا جو ویڈیو سامنے آیا ہے، اس کی بس میں موجود مسافرین نے توثثیق کی جبکہ شیخ فرح اور ان کی والدہ کی جانب سے سندھیا پر حملہ کی تصدیق کرنے والا کوئی نہیں لیکن پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی اور ان کی ماں کے خلاف مقدمہ درج کیا تاکہ ان پر مفاہمت کیلئے دباؤ بنایا جائے۔ متاثرہ لڑکی اور ان کی ماں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے خلاف جگتیال کے مسلمانوں میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔
حکومت کی جانب سے سب انسپکٹر کی معطلی کے فورا بعد ہی بی جے پی اور دیگر فرقہ پرست تنظیمیں متحرک ہوچکی ہیں۔ سب انسپکٹر پولیس کی کھلے عام فرقہ پرستی کے خلاف احتجاج کرنے والے درجنوں مسلم نوجوانوں کے خلاف جگتیال کے کئی پولیس اسٹیشنوں میں مقدمات درج کئے گئے۔
میٹ پلی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون ناظمہ بیگم کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ انہوں نے احتجاج میں حصہ لیا تھا۔ اس خاتون کو مقدمہ میں اہم ملزم بنایا گیا ہے۔ جگتیال ، کورٹلہ اور میٹ پلی پولیس اسٹیشنوں میں خود پولیس عہدیداروں اور ملازمین سے تحریری شکایت حاصل کرتے ہوئے احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
کورٹلہ پولیس اسٹیشن میں ہیڈ کانسٹبل جے تروپتی کی شکایت پر 30 احتجاجی افراد کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ جگتیال پولیس اسٹیشن میں سب انسپکٹر ایل رام کی شکایت پر 4 مسلمانوں کے نام ایف آر میں درج کئے گئے اور دیگر نوجوانوں کو شامل کیا گیا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ جگتیال میں امتناعی احکام نافذ تھے اور احتجاجی افراد نے امتناعی احکام کی خلاف ورزی کی ہے۔ پولیس کی جانب سے متاثرہ لڑکی اور احتجاج کرنے والے نوجوانوں کے خلاف مقدمات سے مسلمانوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔