نئی دہلی۔ (پریس ریلیز)۔ ویمن انڈیا موؤمنٹ (WIM) جو خواتین کے حقوق کو فروغ دینے کے لیے وقف ایک تنظیم ہے۔ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (WFI) کے سر براہ برج بھوشن سنگھ کی جانب سے خواتین پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کی حالیہ رپورٹس پر گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے۔
جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کی خبروں پر اپنے شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے ویمن انڈیا موؤمنٹ کی قومی صدر محترمہ یاسمین اسلام نے کہا کہ حکومت اور پولیس کے کارروائی نہ کرنے پر خواتین پہلوان احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔
یہ جان کر مایوسی ہوئی ہے کہ خواتین پہلوان جنہوں نے بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن کیا ہے، ان کو جنسی طو رپر وہی لوگ ہراساں کررہے ہیں جن کو دراصل ان کی حفاظت کرنی چاہئے۔ یہ ناقابل قبول ہے اور کھیل کے منصفانہ اصولوں اور تمام کھلاڑیوں کے احترام کے خلاف ہے۔
ویمن انڈیا موؤمنٹ کی قومی صدر یاسمین اسلام نے مزید کہا ہے کہ ہم ان خواتین پہلوانوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو اپنے تکلیف دہ تجربات شیئر کرنے اور انصاف کا مطالبہ کرنے کے لیے آگے آئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کی گھناؤنی حرکتوں کے خلاف بولنے پر پہلوانوں کی بہادری کو سراہتے ہیں اور ہم حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان الزامات کی تحقیقات کے لیے فوری اور سخت اقدامات کریں اور قصور واروں کو ان کے کیے کیلئے جوابدہ ٹھہرائیں۔
نیز ہم حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کھیلوں میں جنسی ہراسانی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے ٹھوس اقدامات کریں اور خواتین کھلاڑیوں کیلئے ایک محفوظ اور معاون ماحول پیدا کریں۔
اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ خواتین ایتھلیٹس ہراساں کیے جانے یا بدسلوکی کے خوف کے بغیر اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے قابل ہوں اور انہیں اپنے متعلقہ کھیلوں کے شعبے میں سبقت حاصل کرنے کیلئے ضروری وسائل اور مدد فراہم کی جائے۔
ویمن انڈیا موؤمنٹ کی صدر نے کہا کہ ویمن انڈیا موؤمنٹ میں ہم تمام خواتین کے حقوق اور فلاح و بہبود کو فروغ دینے میں یقین رکھتے ہیں، چاہے ان کے کام کے میدان یا پس منظر کچھ بھی ہوں۔ ہم ان خواتین پہلوانوں کے ساتھ کھڑے ہیں جنہوں نے ملک کا نام روشن کیا ہے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں وہ عزت اور حمایت ملے جس کی وہ حقدار ہیں۔
یاسمین اسلام نے افراد اور تنظیموں پر زور دیا کہ وہ خواتین پہلوانوں کی حمایت میں ویمن انڈیا موؤمنٹ(WIM) کے ساتھ شامل ہوں اور حکام سے کھیلوں میں جنسی ہراسانی کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ کریں۔