crime
قومی خبریں

آسام کے رنگ گھر میں لیزر شو کے دوران مذہبی علامتوں کا استعمال

ملک بھر میں ان دنوں فرقہ پرست عناصر کی جانب سے ہر چیز میں فرقہ واریت اور مذہب کو شامل کیا جارہا ہے۔ آسام میں ایک لیزر شو کے دوران مبینہ طور پر مذہبی علامتوں کو استعمال کرنے پر تنازع کھڑا ہوگیا جس پر مختلف قسم کا رد عمل کیا جارہا ہے۔

شیو ساگر: ریاست آسام کے شیو ساگر ضلع میں آہوم بادشاہوں کے دور کے رنگ گھر میں ایک لیزر شو کے دوران مذہبی علامات کو استعمال کیا گیا جس کے بعد تنازع کھڑا ہو گیا۔ تاہم ضلع انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ پائلٹ ٹیسٹ کے دوران کچھ کلپس کے بارے میں غلط فہمی پیدا ہوئی تھی اور مختلف اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد حتمی کٹ کی منظوری دی گئی تھی۔ رنگ گھر ملک کے ان 13 تاریخی مقامات میں سے ایک ہے جہاں وزارت ثقافت نے اتوار کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ‘من کی بات’ پروگرام کی 100ویں قسط کے موقع پر ایک جدید ترین لیزر شو کا منصوبہ بنایا۔

مجوزہ لیزر شو کا جمعہ کی شب رنگ گھر میں تجربہ کیا گیا۔ تاہم کچھ مبینہ مذہبی علامتوں کے استعمال پر مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ ریاستی اسمبلی میں اپوزیشن کے رہنما دیببرتا سائکیا نے کہا کہ رنگ بھومی آسامی برادری کا فخر ہے اور ریاست کی ثقافت کو ظاہر کرنے کا ایک پلیٹ فارم ہے۔ کانگریس رہنما نے کہا کہ کسی بھی پارٹی کو اسے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے یا اپنی علامات کو ظاہر کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

شیو ساگر کے ایم ایل اے اور رائجور دل کے صدر اکھل گوگوئی نے کہا کہ انہوں نے اس معاملے کے تعلق سے وزیر اعلیٰ، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے اعلیٰ حکام اور ڈپٹی کمشنر کو خط لکھا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈی سی کی مداخلت کے بعد اے ایس آئی حکام کے ساتھ میٹنگ ہوئی اور فائنل شو سے متنازع حصوں کو کاٹ دیا گیا۔ گوگوئی نے کہا کہ رنگ گھر کو ہماری ریاست کی بھرپور تاریخ کو فرقہ وارانہ رنگ دیے بغیر پیش کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔