ریاست کرناٹک میں 10 مئی کو اسمبلی انتخابات منعقد ہونے والے ہیں جس کے پیش نظر حکمراں پارٹی سمیت سبھی پارٹیوں کی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔
(پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ایم کے فیضی نے میسور نرسمہا راجہ اسمبلی حلقہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس بار ایس ڈی پی آئی کے جملہ 16امیدوار انتخابی میدان میں ہیں اور اس بار کرناٹک اسمبلی انتخابات میں ایس ڈی پی آئی کے نمائندے منتخب ہوکر ودھان سودھا جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کرناٹک میں 100سے زیادہ اسمبلی حلقوں میں ایس ڈی پی آئی کے کارکنان سرگرم ہیں اور پارٹی نے اس مرتبہ 16 اسمبلی حلقوں میں اپنے امیدوار مقابلہ کررہے ہیں۔ جس میں نرسمہا راجہ اسمبلی حلقہ سے عبدالمجید کے ایچ، سروگنا نگر سے عبدالحنان، پلی کیشی نگر سے بی آر بھاسکر پرساد، بنتوال سے الیاس محمد تمبے، مودبیدرے سے الفانسو فرانکو، الال سے ریاض فرنگی پیٹ، پتورسے شفیع بلارے، رائچور سے سید اسحاق، چتر درگہ سے بیلاکائی سری نیواس، تیردال سے یمنپا گنادال، بیلتھنگڈی سے اکبر بیلتھنگڈی،مدیکری سے امین محسن، مودیگرے سے انگاڈی چندرو، ہبلی ایسٹ سے ڈاکٹر وجئے ایم گنٹرال، داونگیرے سے اسماعیل ذبیح اللہ اور کاپو اسمبلی حلقہ سے حنیف مولور مقابلہ کررہے ہیں۔
ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے مزید کہا کہ اس انتخاب میں ایس ڈی پی آئی ایک واحد متبادل کے طور پر حصہ لے رہی ہے۔ ایک طرف بی جے پی ہے جس کے پاس فرقہ وارانہ کارڈ کے علاوہ کوئی دوسرا ایجنڈا نہیں ہے۔ ترقی کے تعلق سے اور موجودہ حالات کو سدھارنے کیلئے بی جے پی کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی صرف فرقہ وارانہ کارڈ کھیل کر اور فرقہ وارانہ تقسیم کرکے اور ملک کے آئین کو ختم کرکے ہندو راشٹرا بنانے کی کوشش میں ہے۔ ایسے صورتحال کو صحیح کرنے کی ذمہ داری اپوزیشن پارٹیوں کا ہے۔اپوزیشن پارٹیوں کو مختلف ایجنسیوں کے ذریعے خوفزدہ کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی کو روکنے کا کوئی ایجنڈا یا منصوبہ کسی بھی اپوزیشن پارٹیوں کے پاس نہیں ہے۔ کرناٹک میں کانگریس کا ایجنڈا صر ف اقتدار میں آنا ہے۔کانگریس کے صدر کھرگے نہیں کہا ہے کہ اگر انہیں کرناٹک میں اکثریت حاصل نہیں ہوگی تو بی جے پی ان کے اراکین اسمبلی کو اغوا کرلیں گے، ایک پارٹی کے صدر کا اپنے اراکین کے بارے میں ایسا کہنے والے بی جے پی کے متبادل نہیں ہوسکتے ہیں۔ ایسے میں ایس ڈی پی آئی عوام کیلئے ایک مقصد کے تحت کام کررہی ہے۔
ایس ڈی پی آئی عوام کومساوی حقوق دلانے کیلئے کام کررہی ہے۔ ملک کی سیکولرازم اور آئین کی مضبوط کرنے کیلئے کام کرہی ہے۔ ہندوتوا کو روکنے کیلئے سیکولرازم اور آئین کو مضبوط کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے قوی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس بار ایس ڈی پی آئی کے نمائندے عوام کی آواز بن کر ددھان سودھا میں جائیں گے۔ ملک میں جو حالات ہیں ان کو عوام کے سامنے رکھنا، بی جے پی سے سوال کرنا یہ سب صرف ایک پارٹی کررہی ہے وہ ایس ڈی پی آئی۔ اس لیے ہماری گزارش ہے کہ ایسی پارٹی کو مضبوط کریں جو ملک کے سیکولرازم اور آئین کو بچانے کیلئے کام کررہی ہے اور ہمارے پارٹی کے امیدواروں کو زیادہ سے زیادہ کامیاب کرکے اسمبلی بھیجیں۔
ایک سوال کا جواب میں ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی پر الزام ہے کہ وہ مسلمانوں کی پارٹی ہے ایسا بالکل نہیں ہے، ایس ڈی پی آئی تمام مظلوم طبقات کیلئے آواز اٹھاتی آرہی ہے۔ جس میں دلت، مسلمان اور پسماندہ طبقات شامل ہیں، چونکہ ملک میں مسلمانوں کے مسائل زیادہ ہیں اس لیے ایسا لگتا ہے کہ ایس ڈی پی آئی صرف مسلمانوں کیلئے آواز اٹھاتی ہے۔
آج ایس ڈی پی آئی سے عوام اس لیے امید لگارہے ہیں اور ہماری حمایت کررہے ہیں کہ کانگریس اور دیگر پارٹیاں مسلمانوں کیلئے آواز اٹھانے میں ناکام رہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ایم کے فیضی نے کہا کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ بی جے پی کے خلاف ایک ہی پارٹی میدان میں رہے گی وہ ایس ڈی پی آئی ہوگی۔ بی جے پی کو روکنے ہے تو عوام کو ایس ڈی پی آئی کی حمایت کرنا ہوگا۔
ایس ڈی پی آئی کے ریاستی صد ر اور نرسمہا راجہ اسمبلی حلقہ کے امیدوار عبدالمجید نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس بار ضرور ایس ڈی پی آئی کے نمائندے ودھان سودھا جائیں گے اور کرناٹک کے عوام کے تمام مسائل پر جو دوسرے نمائندے بات کرنے کیلئے ڈرتے ہیں ایسے تمام مسائل پر ہم ودھان سودھا کے اندر اور باہر بھی بات کریں گے۔
ایس ڈی پی آئی کو اس مرتبہ بہوجن سماج پارٹی اور عیسائیوں، والمیکی سماج اور دیگر برادریوں کے لوگوں نے حمایت کا اعلان کیا ہے۔ نرسمہا راجہ اسمبلی حلقہ میں میں تعلیم، روزگار اور صحت کے شعبے میں کام کروں گا جس کے تحت حلقہ میں ڈگری کالج،اسپتال اورہاؤسنگ اسکیم کو کامیابی سے انجام دینے کا منصوبہ ہے۔ اس پریس کانفرنس میں ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر دیوانور پتتن جیا اور مولانا نورالدین موجود رہے۔