سوڈان میں فوج اور پیرا ملٹری فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں جو کہ 3 روزہ جنگ بندی کے دوران بھی مختلف مقامات پر جاری رہیں۔ سوڈانی وزارت صحت کے مطابق سوڈانی فوج اور پیرا ملٹری فورسز کے رہنماؤں سے بات چیت کی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ فریقین کے سنجیدگی سے بات چیت کے لیے تیار ہونے کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔ خبر کے مطابق سوڈان سے مختلف ممالک کی جانب سے شہریوں کو ہنگامی طور پر نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 50 سے زائد ممالک کے 1700 شہریوں کو لے کر بحری جہاز سعودی عرب پہنچ گیا ہے۔ سوڈان میں 15 اپریل سے جاری پُرتشدد کشیدگی میں اب تک 460 افراد ہلاک اور 4 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
وہیں دوسری جانب اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سوڈان میں سنگین انسانی بحران تیزی سے تباہی میں بدل رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور جوائس مسویا نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ 15 اپریل سے سوڈان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ عام شہریوں اور امدادی کام میں مصروف عملہ کے لئے ایک ڈراؤنا خواب سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کی کہ 15 اپریل سے پہلے بھی سوڈان میں انسانی ضروریات ریکارڈ سطح پر تھیں۔ ملک کی ایک تہائی آبادی یعنی 1.58 کروڑ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ چالیس لاکھ بچے اور حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین غذائی قلت کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 37 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس تنازع سے نہ صرف ان ضروریات کو مزید اضافہ ہوگا بلکہ اس سے انسانی بنیادوں پر چیلنجز کے شروع ہونے کا بھی خطرہ ہے۔ لڑائی بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیوں میں خلل ڈال رہی ہے۔ ایک انسانی بحران جلد ہی تباہی میں بدل سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق 450 سے زائد افراد ہلاک اور 4000 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ فوج یا وسائل کی کمی کی وجہ سے کم از کم 20 اسپتالوں کو بند کردیا گیا ہے۔ محترمہ مسویا نے کہا کہ بجلی کی کٹوتی اور ایندھن کی قلت سے ویکسین کے ذخیرے اور پانی کی فراہمی میں خلل پڑنے کا خطرہ ہے۔ جنس اور صنف کی بنیاد پر تشدد کی بہت سے واقعات کی رپورٹز بھی سامنے آئی ہیں۔