امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر منیا پولس کی انتظامیہ کی جانب سے ’بے ہنگم آواز آرڈیننس‘ میں تبدیلی کرتے ہوئے پہلی بار مسلمانوں کو پانچ بار با آواز بلند اذان دینے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس قانون میں تبدیلی کے بعد منیا پولس امریکہ کا وہ پہلا بڑا شہر بن گیا، جہاں مسلمانوں کو پانچوں وقت لاؤڈ اسپیکر میں اذان دینے کی اجازت ہوگی۔ اس سے قبل اسی شہر میں مسلمانوں کو صبح اور عشاء کی اذان کے علاوہ تمام اذانیں لاؤڈ اسپیکر پر دینے کی اجازت حاصل تھی جب کہ بعض مرتبہ مسلمانوں کو رمضان المبارک میں پانچ بار اذان دینے کی اجازت دی جاتی تھی۔
منیا پولس سمیت متعدد امریکی شہروں میں نام نہاد قانون ’بے ہنگم آواز آرڈیننس‘ نافذ ہے، جس کے تحت کوئی بھی شام سے لے کر صبح تک کوئی بھی زیادہ شور شرابا نہیں کر سکتا، چاہے وہ اپنے مذہبی عقیدے کے لیے ہی آواز کیوں نہ کر رہا ہو، تاہم اب منیا پولس شہر کی انتظامیہ نے ’بے ہنگم آواز آرڈیننس‘ کو تبدیل کرتے ہوئے مسلمانوں کو پورا سال پانچوں وقت کی اذان لاؤڈ اسپیکر پر دینے کی اجازت دے دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق منیا پولس شہری کونسل میں آرڈیننس کا ترمیمی مسودہ مسلمان رکن نے پیش کیا تھا، جسے کونسل نے منظور کرلیا تھا۔ بعد ازاں اسی مسودے کو مزید منظوری دیتے ہوئے کونسل نے مسلمانوں کو پانچوں بار لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کی اجازت دی۔ کونسل کی جانب سے بل کی منظوری کے بعد گزشتہ ہفتے شہر کے میئر نے بل پر دستخط کرکے اسے قانون بنا دیا۔
مذکورہ بل کی منظوری سے قبل منیا پولس شہر میں مسلمانوں کو دن کے اوقات میں تین بار اذان دینے کی اجازت تھی اور تین وقت اذان کی اجازت بھی مارچ 2022 میں دی گئی تھی۔ میئر کے دستخط کے بعد اذان دینے کی اجازت کا بل قانون بن گیا اور اب مسلمان لاؤڈ اسپیکر پر پورا سال پانچوں وقت کی اذان دے سکیں گے۔
پانچوں وقت کی اذان کی اجازت ملنے پر منیا پولس کے مسلمان انتہائی مسرت کا اظہار کررہے ہیں جب کہ اسلامی اور مذہبی جماعتوں نے بھی فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ اس قانون کا یہودی اور مسیحی کونسل ارکان نے بھی خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس سے مذہبی ہم آہنگی میں اضافہ ہوگا اور یہ کہ اذان مسلمانوں کے لیے اہم ہے۔
منیا پولس میں پانچوں وقت کی اذان لاؤڈ اسپیکر پر دینے کی اجازت ملنے کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ امریکہ کے دوسرے بڑے شہروں میں بھی مسلمانوں کو پانچوں وقت لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کی اجازت دی جائے گی۔