امریکی صدر جو بائیڈن نے عید الفطر کے موقع پر اپنے پیغام میں مسلمانوں کو یقین دلایا کہ ان کی انتظامیہ اسلامو فوبیا کو نفرت کے نظریے کے طور پر حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ ’جب ہم عید منا رہے ہیں تو آئیے اپنے آپ سے امن قائم کرنے اور تمام لوگوں کے حقوق اور وقار کے لیے کھڑے ہونے کا بھی دوبارہ عہد کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ میری انتظامیہ اسلامو فوبیا سمیت ہر قسم کی نفرت سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے، یہی وجہ ہے کہ میں نے اسلاموفوبیا سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اعلیٰ سرکاری حکام کے ساتھ مختلف ایجنسیز پر مشتمل ایک ٹاسک فورس قائم کی اور ہر امریکی کو مزید جامع قوم بنانے کی ترغیب دی۔
صدر جوبائیڈن نے کہا کہ وہ رمضان اور عید کے دوران دکھائی جانے والی سخاوت سے متاثر ہوئے جب مسلمان ضرورت مندوں کو کھانا فراہم کرتے ہیں اور خیرات کرتے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ ’ہمیں اس سال ایک بار پھر وائٹ ہاؤس میں عید الفطر منانے پر فخر ہے تاکہ متاثر کن مسلم امریکیوں کی عزت کی جاسکے جو ہمارے ملک میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں’۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے عید کے پیغام میں ان لوگوں کو یاد کرنے پر توجہ مرکوز کی جو تشدد اور ظلم و ستم کی وجہ سے عید پر اپنے گھروں سے دور تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’جیسا کہ ہم جشن منارہے ہیں، ہمیں ان لوگوں کو نہیں بھولنا چاہیے جو تنازعات، تشدد، ظلم و ستم یا انسانی بحرانوں کی وجہ سے اپنے گھروں کی حفاظت کرنے سے قاصر ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ امن، انصاف اور سب کے لیے مذہبی آزادی کو فروغ دینے کے اپنے عزم پر قائم ہے، ہم آپ کو خوشیوں بھری عید الفطر کی مبارک باد دیتے ہیں۔
رواں سال اقوام متحدہ کی جانب سے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا پہلا عالمی دن منایا گیا، پاکستان نے اس تجویز کا آغاز کیا تھا، 15 مارچ کا دن اس لیے منتخب کیا گیا کیونکہ یہ 2019 کرائسٹ چرچ کی مسجد پر فائرنگ کی برسی کا دن ہے، جس میں 51 افراد ہلاک ہوئے تھے۔