تلنگانہ

غزوہ بدر خالص نظریہ اور عقیدہ کے لیے ہونے والا معرکہ ، محمدﷺ کی شاندار منصوبہ بندی اور حکمت عملی کا مظہر

جماعت اسلامی ہند یاقوت پورہ کے زیراہتمام ایم.جے. فنکشن ہال قدیم عیدگاہ روڈ مادنا پیٹ پر جلسہ عام بعنوان ”غزوہ بدر اور فتح مکہ“کا انعقاد عمل میں آیا۔

اس موقع پرجناب محمداظہرالدین سکریٹری شعبہ رابطہ عامہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ غزوہ بدروفتح مکہ تاریخ اسلام کے دو اہم ترین واقعات ہیں۔ جس میں اُمت مسلمہ کے لیے کئی پہلوؤں سے رہنمائی وسبق موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ غزوہ بدر در اصل اسلامی نظریہ، باطل عقیدہ اور شرک کے خلاف جنگ کا نام ہے۔

جناب محمداظہرالدین نے کہا کہ جس طرح نبی کریم ﷺ نے 23سالوں میں ایک عظیم انقلاب برپا کیا دنیا اس کی نظیرپیش کرنے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے ایک غیرمعمولی معاشرہ کی بنیاد ڈالی اورامن وانصاف پر مبنی ایسا نظام قائم کیا جو ایماندار‘پابندعہد‘لوگوں کے حقوق ادا کرنے والا اور خواتین کو معاشرہ میں یکساں مقام فراہم کرنے والا تھا اور اسلام کی انہی بنیادوں پرقائم نظام ومعاشرہ دنیا میں ایک بار پھرامن وانصاف قائم کرسکتا ہے۔

جناب اقبال حسین سابق صدر ایس آئی او آف انڈیا نے غزوہ بدرکے عنوان پرتفصیلی وبصیرت افروز خطاب کرتے ہوئے واقعات بدر کوجامع انداز میں پیش کیا انہوں نے کہا کہ غزوہ بدرایک خالص نظریاتی معرکہ ہے جہاں دشمنان اسلام یہ چاہتے تھے کہ دین اسلام کو دنیا سے مٹادیں لیکن اللہ کوکچھ اور منظورتھا۔

دشمنان اسلام نے اس دورمیں نبی ﷺ کی دعوت کو روکنے ہر طرح کے حربے اپنائے۔مسلمانوں کو مکہ سے نکالا۔حج کرنے سے انہیں روک دیا۔مدینہ ہجرت کرنے پر بھی خاموش نہ رہے بلکہ مدینہ پر چڑھائی کی کوشش کی۔ جبکہ دوسری طرف نبی ﷺ نے صبرویقین کی کیفیت کے ذریعہ بہترین اوصاف کی صحابہ کرام کی ایک ایسی ٹیم تیار کی جس کے متعلق دشمنان اسلام کو بھی یقین ہوگیا کہ بدرکے میدان میں صحابہؓ کی یہ جماعت سرپر کفن باندھ کر اُتری ہے۔ ان سب کے علاوہ صحابہ کرامؓ کا نبی اکرم ﷺ سے اٹوٹ محبت کا جو رشتہ قائم تھادنیا نے ایسے واقعات کبھی نہ دیکھے۔

انہوں نے کہا کہ غزوہ بدرکے بعد اسلام کی دعوت خوب عام ہوئی اور دشمنوں کو بھی اسلام کی طاقت کا اندازہ ہوگیا۔جناب اقبال حسین نے کہا کہ غزوہ بدرکی پوری جنگ نبی ﷺ کی شاندارمنصوبہ بندی اور حکمت عملی سے عبارت ہے۔

ماہر تعلیمات جناب فاروق طاہرنے واقعات فتح مکہ کو تفصیلی طور پر بیان کیا۔ اپنی ولولہ انگیز تقریر میں انہوں نے کہا کہ اکثریت اگر باطل کا ساتھ دے رہی ہوتو اس کاہرگز یہ مطلب نہ نکالا جائے کہ باطل،ق ہے‘بلکہ اکثریہ دیکھا گیا ہے کہ حق کا ساتھ بہت کم لوگوں نے دیا جبکہ اللہ تعالیٰ کی مددونصرت سے حق ہمیشہ ہی غالب رہا۔

جناب فاروق طاہر نے کہا کہ ہم اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے جدوجہد کریں،بندگان خدا تک اسلام کا پیغام پہنچائیں،ہمیشہ اپنے مقصدکو پیش نظررکھیں،لغویات اورلہوولعب سے پرہیز کریں دشمنان اسلام کے ذریعہ اسلام پر کئے جانے والے حملوں کا دفاع کریں اور اس کا مثبت جواب دیں۔

ماہر درسیات جناب محمدشہزاد ناصرنے سورہ انفا ل کے حوالہ سے درس قرآن دیتے ہوئے کہا کہ نبی ﷺ نے مال کواپنی اُمت کے لیے فتنہ قراردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رزق سے اسلام میں صرف مال ہی مرادنہیں بلکہ طاقت، صلاحیت، اولاد وغیرہ بھی اس میں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مومن وہ ہوتا ہے جس کا قلب اللہ کے ذکر سے کانپ اٹھتا ہے اور رضائے الٰہی ہمیشہ اس کے پیش نظر رہتی ہے۔ جناب محمدعماد الدین امیر مقامی یاقوت پورہ نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی ہند گزشتہ 75سالوں سے اس ملک میں اقامت دین کی جدوجہدمیں سرگرم عمل ہے اور چاہتی ہے کہ مسلم اُمت اپنے فریضہ اقامت دین کو سمجھے اور اجتماعیت کا حصہ بن کر یہ کام انجام دے۔

انہوں نے کہا کہ عزم مصمم کے ذریعہ حالات میں تبدیلی ممکن ہے لہٰذا ہم مایوس نہ ہوں۔جماعت اسلامی ہند یاقوت پورہ کے سرگرمیوں کی رپورٹ بھی انہوں نے پیش کی۔

برادر عبد العظیم، برادر محمد عبدالرافع نے ترانہ پیش کیا۔جناب محمدحسام الدین متین نے پروگرام کی نظامت کی۔معاون امیرمقامی جناب محمدذکی الدین کے اظہار تشکر کے کلمات اوردُعا پرجلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔جناب محمدکلیم الدین،جناب سیدمقصود ہاشمی ودیگر رفقائے جماعت نے انتظامات میں حصہ لیا۔مردوخواتین کی کثیرتعداداس موقع پرموجود تھی۔