ریاست اترپردیش کے مرادآباد کے ایک علاقے میں دائیں بازو کی راشٹریہ بجرنگ دل نے مسلمانوں کے ایک گروپ کے گھر میں نماز تراویح ادا کرنے پر اعتراض کیا۔
مسلم مرر کی خبر کے مطابق ہفتہ کی رات ریاستی صدر روہن سکسینہ کی قیادت میں راشٹریہ بجرنگ دل کے ارکان کے ایک گروپ نے کٹگھر پولیس اسٹیشن کے قریب لاجپت نگر میں ذاکر حسین نامی ایک مسلمان شخص کے گودام میں گھس کر ہنگامہ آرائی کی۔
بجرنگ دل کے فرقہ پرست عناصر نے گودام میں نماز تراویح ادا کرنے پر ہنگامہ برپا کر دیا، اسی دوران پولیس کو بھی طلب کر لیا گیا اور اس معاملے میں نماز ادا کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
پولیس اہلکار سکسینہ نے کہا کہ ”شہر میں کسی بھی نئی روایت کی اجازت نہیں دی جائے گی، ہمیں معلوم ہوا کہ ذاکر نامی ایک شخص اپنے مسلم بھائیوں کے ساتھ نماز پڑھ کر ایک نئی روایت شروع کر رہے ہیں، ہم اس کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں اور اپنے شہر یا ریاست میں ایسی روایت کو پنپنے نہیں دیں گے‘‘۔
سکسینہ نے کہا کہ ’’ہم نے بارہا درخواست کی ہے کہ پولیس مسلم افراد میں سے تشدد کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرے گی‘‘۔
جب پولیس اہلکار سکسینہ سے پوچھا گیا کہ بجرنگ دل کے گروپ کو نماز پڑھنے کے بارے میں کیسے معلوم ہوا، تو بجرنگ دل نے کہا کہ "ہمیں ان کے پڑوسیوں سے معلوم ہوا ہے، ثبوت کے طور پر ہمارے پاس تصاویر ہیں، یہ برداشت نہیں کیا جائے گا”۔
بجرنگ دل کے گروپ نے کہا کہ "ہم نے پولیس حکام سے ان کے خلاف شکایت درج کرنے کی درخواست کی ہے، اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو راشٹریہ بجرنگ دل سڑکوں پر آکر احتجاج کرے گا”۔