جمہوریت کی بقا کے لئے صحافت کی آزادی
حالات حاضرہ

جمہوریت کی بقا کے لئے صحافت کی آزادی انتہائی ضروری: چیف جسٹس آف انڈیا

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے 16 ویں رام ناتھ گوئنکا ایوارڈ برائے صحافت کی منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے کہا ہے کہ "فعال اور صحت مند جمہوریت کو صحافت کی ترقی کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے”۔ اس پروگرام میں چیف جسٹس آف انڈیا نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

انہوں نے ذمہ دارانہ صحافت کو وہ قوت قرار دیا جو جمہوریت کو بہتر مستقبل کی طرف بڑھاتی ہے۔ "ذمہ دار صحافت وہ انجن ہے جو جمہوریت کو ایک بہتر کل کی طرف لے جاتی ہے۔ ڈیجیٹل دور میں، صحافیوں کے لیے اپنی رپورٹنگ میں درست، غیرجانبدار، ذمہ دار اور بے خوف ہونا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے”۔

چیف جسٹس آف انڈیا نے زور دے کر کہا کہ "فعال اور صحت مند جمہوریت کو ایک ایسے ادارے کے طور پر صحافت کی ترقی کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے جو اسٹیبلشمنٹ سے مشکل سوالات پوچھ سکتا ہے، یا جیسا کہ عام طور پر جانا جاتا ہے، ‘اقتدار سے سچ بولو’۔ جب پریس / صحافت کو بالکل ایسا کرنے سے روکا جاتا ہے تو یہ کسی بھی جمہوریت کی رونق کو ختم کرنے اور اس جمہوریت کے لئے خطرہ سمجھا جاتا ہے، اگر کسی ملک کی جمہوریت کو برقرار رکھنا ہے تو پریس کی آزادی انتہائی ضروری ہے”۔

چندرچوڑ نے ایمرجنسی کے وقت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انڈین ایکسپریس نے ایمرجنسی پر سوال اٹھاتے ہوئے خالی آپشن صفحات کو لے کر کہا، یہ خاموشی کی طاقت کی یاد دہانی کے طور پر کام کرتا ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ "یہ ایک خوفناک وقت تھا اور خوفناک اور کشیدہ حالات بے خوف اور نڈر صحافت کو بھی جنم دیتے ہیں” 25 جون 1975 ہندوستان کی تاریخ کا ایک اہم لمحہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "یہی وجہ ہے کہ ہم ان ایوارڈز کو اپنے ابدی امید کی علامت کے طور پر مناتے ہیں جس پر ہمیں امید ہے کہ قوم نڈر اور بے خوف صحافت کو جاری رکھے گی”۔

سی جے آئی نے سچ اور جھوٹ کے فرق کو ختم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ "جعلی خبروں میں کمیونٹیز کے درمیان تناؤ پیدا کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، اس طرح جعلی خبروں سے برادرانہ جمہوری اقدار کو خطرہ لاحق ہوتا ہے”۔ انہوں نے کہا کہ "صحافی اور وکلاء کچھ معاملات میں مشترک ہیں، دونوں ہی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ‘قلم تلوار سے زیادہ طاقتور ہے’۔

چندرچوڑ نے کہا کہ ایسی مثالیں موجود ہیں جب میڈیا ٹرائلز کا حوالہ دیتے ہوئے عدالتوں کی جانب سے ملزم کو مجرم قرار دینے سے پہلے ہی میڈیا نے عوام کی نظروں میں ملزم کو مجرم بنادیا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ "یہ میڈیا کا کام ہے کہ وہ معصوموں کے حقوق کی خلاف ورزی کیے بغیر معلومات کو عوام تک پہنچائے، ذمہ دار صحافت سچائی کا مینار ہے اور یہ جمہوریت کو آگے بڑھاتی ہے، ہم اس وقت ڈیجیٹل دور کے چیلنجز کا جائزہ لیتے ہیں اور صحافیوں کو اپنی رپورٹنگ میں درستگی، غیر جانبداری اور بے خوفی کو برقرار رکھنا ہوگا۔