اللہ تعالی نے رمضان المبارک کو بہت سے فضائل و خصائص کی وجہ سے دوسرے مہینوں کے مقابلہ میں ایک ممتاز مقام عطاء فرمایا ہے، رمضان المبارک نزولِ قرآن کا مہینہ ہے، حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اخیر شعبان میں حضراتِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان استقبال رمضان پر تفصیلی خطبہ ارشاد فرمایا، جس میں آپ ﷺ نے رمضان کی فضیلت، روزوں کی فرضیت، تراویح کی اہمیت اور شب قدر کی افضلیت بیان فرماتے ہوئے صبر، ہمدردی وغمگساری، ایثار و قربانی اور اپنے ماتحتوں پر نرمی کرنے کا حکم فرمایا۔
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے لوگو! تم پر ایک عظمت والا مہینہ سایہ فگن ہوچکا ہے، وہ برکت والا مہینہ ہے، وہ ایسا مہینہ ہے جس میں ایک عظیم رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اللہ تعالی نے اس کے روزوں کو فرض قرار دیا اور رات میں قیام کرنے کو نفل قرار دیا، اس مہینہ میں جس شخص نے نفل عمل کیا وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے دوسرے مہینہ میں فرض اداکیا اور جس شخص نے اس میں ایک فرض ادا کیا وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے دوسرے مہینہ میں ستر(70)فرائض ادا کئے۔اور وہ صبرکا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے اور غمخواری کا مہینہ ہے، یہ ایسا مہینہ ہے جس میں مؤمن کا رزق بڑھادیا جاتاہے۔ (شعب الایمان للبیہقی)
نفس، انسان کو برائی کی طرف لے جاتا ہے اور روح، رحمت وخیر کی طرف متوجہ کرتی ہے،کثرت سے کھانا پینا اور ازدواجی تعلقات، نفسانی خواہشات کو فروغ دیتے ہیں اور روزہ نفسانی قوت اور شہوت کو کمزور کردیتا ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے روح کی ترقی اور قوت کے لئے تراویح کا حکم فرمایا، تاکہ بیک وقت روزے کے ذریعہ نفسانی قوتیں مغلوب ہوں اور تراویح وتلاوت قرآن کے ذریعہ روحانی قوت میں اضافہ ہوتا رہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالی نے تم پر رمضان کے روزے فرض کئے ہیں اورمیں اس کے قیام تراویح کو سنت قرار دیتا ہوں،تو جو کوئی شخص ایمان اور اخلاص کے ساتھ اس مہینہ میں روزہ رکھے اور قیام کرے(تراویح پڑھے) وہ اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح پاک ہوجاتا ہے جس دن کہ اس کی ماں نے اسے جنم دیا۔ (سنن ابن ماجہ)
نماز تراویح مکمل ایک مہینہ ادا کی جائے، ایک دہا یا تین شب میں قرآن کریم سن کر تراویح موقوف نہ کی جائے بلکہ پورا مہینہ نماز تراویح کا اہتمام کریں۔
ماہ رمضان میں روزہ اور تراویح کے علاوہ قرآن کریم کی کثرت سے تلاوت کرنا یہ بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم کی سنت کریمہ ہے، صحیح بخاری میں حدیث مبارک ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم ماہ رمضان میں حضرت جبریل امین علیہ السلام کے ساتھ قرآن کریم کا دور فرمایا کرتے۔
علاوہ ازیں رمضان کے اخیر عشرہ میں اعتکاف کرنا یہ بھی آپ ﷺ کی سنت ہے، ابتداء میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے ایک ماہ کا اعتکاف فرمایا پھر آپ ﷺ باضابطہ ماہ رمضان کے اخیر عشرہ میں اعتکاف فرماتے رہے۔
بعض افراد یہ سمجھتے ہیں کہ”زکوۃ صرف رمضان ہی میں ادا کی جاسکتی ہے“نصاب کے بقدر مال پر جب سال گزرجاتاہے تو زکوۃ فرض ہوجاتی ہے، اگر رمضان سے قبل ہی مالِ نصاب پر سال گزر جائے تو رمضان سے پہلے ہی زکوۃ فرض ہوجاتی ہے، برخلاف اس کے اگر کوئی رمضان میں پیشگی زکوۃ ادا کرنا چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
بندہ مومن کی یہ ذمہ داری ہے کہ ماہ رمضان میں بطور خاص پنجوقتہ نماز باجماعت ادا کرے، بعض افراد سحر کے بعد گھر ہی میں نماز پڑھ کر سوجاتے ہیں اور بعض افراد عین نماز عصر کے وقت خریداری کے لئے نکلتے ہیں، بطور خاص ماہ رمضان میں نمازوں کے سلسلہ میں ایسی غفلت نہیں ہونی چاہیے، پنج وقتہ نمازوں کے علاوہ نماز تہجد، اشراق، چاشت اور اوابین کا بھی اہتمام کریں۔ غریب افراد کا تعاون کریں، اس سلسلہ میں اپنے خاندان کے غریب افراد کی جانب دستِ تعاون دراز کریں۔
اپنے ماتحتوں پر آسانی کریں۔کلمہ طیبہ واستغفار کا بکثرت ورد کریں اور اللہ تعالی سے جنت کا سوال کریں اور دوزخ سے نجات طلب کرتے رہیں۔ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس ماہ مبارک میں غلاموں کے بوجھ کو کم کرنے کی تاکید فرمائی ہے، آپ ﷺنے ارشاد فرمایا:جوشخص اس مہینہ میں اپنے غلام سے بوجھ کو کم کرے اللہ تعالی اس کی مغفرت فرمائے گا اور اس کو دوزخ سے آزاد فرمائے گا۔