قومی خبریں

کرناٹک میں ایک مرتبہ پھر ‘حلال اور جھٹکا’ پر تنازع

بنگلور: کرناٹک میں اگادی کے موقع پر ایک بار پھر حلال بمقابلہ جھٹکا تنازع شروع ہوا ہے۔ ہندو کارکنوں نے لوگوں سے مسلمانوں کی دکانوں سے حلال گوشت کے نہ خریدنے اور ہندوؤں کی دکانوں سے جھٹکے کا گوشت خریدنے کی اپیل کی۔

کرناٹک میں اُگادی اور ہوسا توڑوکو تہوار منائے جارہے ہیں، ان تہواروں کے موقع پر ریاست بھر میں گوشت کھایا جاتا ہے۔ ہوسا توڑوکو تہوار کے موقع پر پورے گاؤں، شہر اور قصبے ‘نان ویجیٹیرین’ کھانا پکاتے ہیں اور دوستوں، رشتہ داروں کو دعوت دیتے ہیں۔ فرقہ پرست عناصر کی حلال گوشت پر پابندی کا مطالبہ ہزاروں مسلم تاجروں کو متاثر کرنے والا سمجھا جاتا ہے۔

کرناٹک کے ہندو جنجاگروتھی ویدیکے کے ارکان نے بنگلورو کے ضلع مجسٹریٹ کو ایک میمورنڈم پیش کیا ہے جس میں گوشت کی دکانوں کو حلال سرٹیفکیٹ جاری نہ کیے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے اُگادی تہوار کے دوران ہندوؤں کے لیے حلال گوشت اور جھٹکے کے گوشت پر بھی پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔

بنگلورو میں ہندو کارکنوں کی جانب سے حلال گوشت کے خلاف بیداری مارچ نکالا گیا اور ہینڈ بل بھی تقسیم کیے گئے ہیں۔ ایک ہندو کارکن پونیتھ کیریہلی نے دعویٰ کیا کہ حلال گوشت کی دکانوں کے باعث مسلم تاجر غلبہ حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کی روک تھام کے لیے آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ ریاست کرناٹک میں اس سے پہلے بھی فرقہ پرست عناصر کی جانب سے کئی تہواروں کے موقع پر حلال گوشت کے خلاف مہم چلائی گئی تھی اور مسلم تاجروں کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ ایک تہوار کے موقع پر منعقد ہونے والے میلے میں مسلم تاجروں کو اسٹالز لگانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ ریاست میں آئے دن مسلمانوں کے خلاف کسی نہ کسی بہانے مہم چلائی جاتی ہے۔