مہاراشٹر میں مسلمانوں کے خلاف ہندوتوا ریلیاں
حالات حاضرہ

مہاراشٹر: 4 ماہ کے دوران درجنوں ہندوتوا ریلیاں، اشتعال انگیز تقاریر

مہاراشٹر میں گذشتہ چار ماہ کے دوران فرقہ پرست تنظیموں کی سرگرمیاں انتہائی تیز ہوگئی ہیں۔ نومبر 2022 سے مہاراشٹرا میں ہندو جن آکروش مورچہ کے نام پر تقریبا 36 اضلاع میں 50 سے زائد ریلیاں نکالی گئیں ہیں۔ ان ریلیوں کے علاوہ شہر کے بیچوں بیچ بھگوا پرچم اور ٹوپی کے ساتھ مارچ نکالا گیا اور ریلیوں میں مسلمانوں کے خلاف زہر اگلا گیا اور معاشی بائیکاٹ کی اپیلیں کی گئیں۔ لو جہاد، لینڈ جہاد اور جبراً تبدیلیٔ مذہب جیسے فرضی معاملات کو عوام کے درمیان اجاگر کیا گیا۔

بی جے پی اگرچہ راست طور پر ان ریلیوں سے دور ہیں لیکن بی جے پی کے رہنما ان ریلیوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ مقامی ارکان پارلیمنٹ و اسمبلی ریلیوں میں شریک ہوتے ہیں۔ بی جے پی کے معطل شدہ رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ، کالی چرن مہاراج اور کاجل ہندوستانی جیسے سخت گیر افراد کو ان ریلیوں میں بلایا گیا۔ بی جے پی نے گزشتہ سال اگست میں اسلام اور پیغمبر اسلامؐ کے خلاف توہین آمیز بیان پر راجہ سنگھ کو پارٹی سے معطل کردیا تھا لیکن مہاراشٹرا کی ریلیوں میں وہ لگاتار شرکت کررہے ہیں۔

ممبئی کے میرا روڈ پر 12 مارچ کو منعقدہ ریلی میں مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی گئی، لو جہاد اور دیگر متنازعہ موضوعات کو چھیڑتے ہوئے مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی اپیل کی گئی۔ ان ریلیوں میں مبینہ لو جہاد، لینڈ جہاد اور جبراً تبدیلی مذہب کا ذکر کیا گیا جن کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ کاجل ہندوستانی نے کہا کہ مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ سے ہی اسلامی جارحیت کو روکا جاسکتا ہے۔

مہاراشٹرا پولیس کی جانب سے ریلیوں میں کی جانے والی اسپیچ کی ریکارڈنگ کی جارہی ہے لیکن ابھی تک کسی کے بھی خلاف مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ مہاراشٹرا میں فروری میں لاتور اور مارچ میں احمد نگر میں اشتعال انگیز تقاریر پر راجہ سنگھ کے خلاف دو مرتبہ مقدمہ درج کیا گیا۔ لیکن مزید کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

مہاراشٹرا کے سینئر پولیس عہدیدار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے رہنمایانہ خطوط کے مطابق ہم ریلیوں میں تقاریر کی ویڈیو ریکارڈنگ کر رہے ہیں۔ ہم تقاریر کو غور سے سن رہے ہیں۔ انفرادی افراد کے خلاف کارروائی کے لئے قانونی رائے حاصل کی جاتی ہے جس کے مطابق کارروائی کی جارہی ہے۔

سپریم کورٹ نے 3 فروری کو ہندو جن آکروش مورچہ کو اشتعال انگیز تقاریر کے بغیر ریلی کی اجازت دی تھی لیکن ریلی میں مسلمانوں کو ملک دشمن قرار دیا گیا۔ 20 نومبر 2022 ء کو پربھنی میں پہلی ہندو جن آکروش مورچہ کے تحت ریلی نکالی گئی تھی، 29 جنوری 2023 ء کو ممبئی میں ریلی نکالی گئی جس میں مسلمانوں کو مساجد، حلال گوشت اور وقف جائیدادوں کے نام پر نشانہ بنایا گیا۔ اسی ریلی میں راجہ سنگھ نے مسلم تاجروں کے بائیکاٹ کی اپیل کی تھی۔ 27 فروری کو نوی ممبئی میں جبکہ 12 مارچ کو میرا روڈ پر ریلی نکالی گئی۔

مہاراشٹر کے ڈپٹی چیف منسٹر دیویندر فڈنویس نے کہا کہ بعض ریلیوں میں ہمارے ورکرس اور رہنما اس لئے شرکت کرتے ہیں کہ وہ ہندو ہیں۔ اگر کوئی ریلی ہندوؤں کے مسائل پر نکالی جائے تو بی جے پی رہنماؤں کی شرکت فطری ہے۔ بی جے پی رکن اسمبلی نتیش رانے نے 12 مارچ کی ریلی میں کہا کہ وہ مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی اپیل سے اتفاق کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی بھلائی کے بجائے رقومات کو ہندوؤں کے خلاف خرچ کیا جارہا ہے۔ مہاراشٹر کی اہم اپوزیشن پارٹیاں موجودہ صورتحال پر خاموش ہیں۔ کانگریس رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اشتعال انگیز ریلیوں کا مقصد حقیقی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانا ہے۔