اترپردیش میں غیر تسلیم شدہ مدارس کی آمدنی کی جانچ ہوگی
قومی خبریں

آسام کے تمام مدارس کو بند کردیا جائے گا: آسام وزیر اعلی

بیلگاوی: آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا شرما نے کرناٹک میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ وہ اپنی ریاست کے تمام مدرسوں کو بند کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، کیونکہ "نئے ہندوستان” میں ان کی ضرورت نہیں ہے۔

پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق آسام کے وزیر اعلیٰ نے کرناٹک کے بیلگاوی میں چھترپتی شیواجی مہاراج پر لائٹ اینڈ ساؤنڈ شو کا افتتاح کرنے کے بعد ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آسام کو اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی ضرورت ہے جو ریاست اور ملک کی خدمت کے لیے ڈاکٹر، انجینئر اور دیگر پیشہ ور افراد پیدا کریں، نہ کہ مدارس کی۔

شرما نے کہا کہ”میں آسام سے آیا ہوں، جہاں روزانہ لوگ بنگلہ دیش سے آتے ہیں۔ ہماری ثقافت اور روایات کو خطرہ ہے”، حال ہی میں دہلی میں ایک ٹی وی انٹرویو میں مجھ سے پوچھا گیا کہ 600 مدارس کو بند کرنے کا میرا کیا ارادہ ہے؟ میں نے کہا کہ میں نے 600 بند کر دیے ہیں، لیکن میرا ارادہ تمام مدارس کو بند کرنے کا ہے”۔

شرما نے کہا کہ "اس ‘نئے ہندوستان’ میں مدرسوں کی ضرورت نہیں ہے، ہمیں اس سمت میں آگے بڑھنا ہے، ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو بدلنا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی تاریخ کو ایک نئے انداز میں لکھیں جیسا کہ اسے پہلے مسخ کیا گیا تھا”۔

شرما نے کانگریس اور کمیونسٹوں پر تاریخ کو مسخ کرنے اور حقائق کو غلط طریقے سے پیش کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کانگریس کو "نئے مغل” قرار دیا۔

آسام کے وزیر اعلیٰ کو کرناٹک کے بیلگاوی میں چھترپتی شیواجی مہاراج پر لائٹ اینڈ ساؤنڈ شو کا افتتاح کرنے کے لئے مدعو کیا گیا تھا بی جے پی کے مقامی ایم ایل اے ابھے پاٹل نے چھ سال پہلے لائٹ اینڈ ساؤنڈ شو کی منصوبہ بندی کی تھی۔

شرما نے کہا کہ "اس لائٹ اینڈ ساؤنڈ شو کو بی جے پی کے ایم ایل اے نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اس ملک میں چھترپتی شیواجی مہاراج کے نظریات کی پیروی کی جائے گی اور مستقبل میں بھی سناتن (دھرم) کی پیروی کی جائے گی، اور اس میں سناتن کے نظریات مزید مضبوط ہوں گے۔

آسام کے وزیر اعلی نے کہا کہ اس ملک میں بڑی تعداد میں وہ لوگ ہیں، جو فخر کے ساتھ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ مسلمان یا عیسائی ہیں، مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ہندو لوگ بھی فخر کے ساتھ کہیں کہ ‘میں ایک ‘ہندو’ ہوں۔

واضح رہے کہ آسام میں متعدد مدارس اسلامیہ کو بند کردیا گیا اور بعض مدارس پر مبینہ طور پر شدت پسندی کا الزام عائد کرکے انہیں منہدم کردیا گیا اور ان مدارس کے اساتذہ کو گرفتار کیا گیا۔