قومی خبریں

گائے کی اسمگلنگ کے الزام میں مسلم افراد پر حملہ

ہریانہ اور بہار میں گائے کی اسمگلنگ اور گائے کے گوشت کے استعمال کے الزام میں دو الگ الگ واقعات میں مسلم افراد پر مبینہ طور پر حملہ کیا گیا جبکہ ہریانہ میں ہی کچھ دن پہلے جنید اور ناصر کو گائے کے اسمگلنگ کے الزام میں زندہ جلادیا گیا تھا، اس معاملے میں ابھی تک کسی کی بھی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔

ہریانہ

سیاست ڈاٹ کام کی خبر کے مطابق دو مسلم نوجوان سلیم اور مجاہد مویشی خریدنے کے لیے ہریانہ کے مان پور گاؤں گئے تھے۔ سلیم اور مجاہد روزگار کے طور پر زمینداروں کو مویشی بیچتے ہیں۔

سلیم نے الزام لگایا کہ "اچانک کسی نے آواز دی، ‘یہ دونوں مسلمان ہیں’ اور ہم پر کلہاڑیوں سے حملہ کردیا گیا’۔ ہجوم کو دیکھ کر مجاہد نے کہا کہ اس نے اپنی موٹر سائیکل اسٹارٹ کی لیکن تب تک حملہ کر دیا گیا تھا، "میری موٹر سائیکل زمین پر گر گئی، میں اپنی جان بچانے کے لیے بھاگا تاہم سلیم فرار نہ ہو سکا”۔ سلیم نے الزام عائد کیا کہ”شرپسند عناصر نے میرے سر کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن میں نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور ہاتھ کٹ گیا، میری ٹانگوں پر بھی چوٹیں آئیں‘‘۔

سلیم کے مطابق اس نے ان میں سے ایک کو چیختے ہوئے سنا، "اسے کمرے میں لے جاو اور اسے بجلی کا جھٹکا لگاؤ۔” سلیم نے مزید کہا کہ "مجھے یاد ہے کہ ایک حملہ آور سرپنچ کا بھتیجا ہے، وہ میری گھڑی اور 50,000 روپے لے گئے”۔

سلیم نے مزید کہا کہ خوش قسمتی سے مجھ کو جاننے والا ایک ہندو شخص مجھ کو بچانے آیا، اس نے حملہ آوروں کو رکنے کو کہا اور مجھ کو بھاگنے کو کہا، اس نے حملہ آوروں سے کہا کہ وہ مجھے جانتا ہے اور مجھے وہاں سے جانے کو کہا‘‘۔ بعد میں سلیم نے منڈکنی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی۔

تاہم ‘سیاست ڈاٹ کام’ نے منڈکنی پولیس سے بات کی جنہوں نے سلیم کی طرف سے ایف آئی آر درج کرانے کی تصدیق اور کہا کہ سلیم نے مقدمہ درج کرویا ہے لیکن پولیس نے اس طرح کا کوئی واقعہ پیش آنے سے انکار کردیا۔ سلیم اور مجاہد ہریانہ کے روپراکا گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ سلیم کے چھ بچے ہیں جن میں سب سے بڑا نو سال کا ہے۔

بہار

20 فروری کو پولیس نے ایک 58 سالہ مسلم شخص انصار الشیخ کو مبینہ طور پر گائے کا گوشت لے جانے کے الزام میں گرفتار کیا۔ بہار کے رکسول سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں ایک پریشان مسلم شخص کو ہجوم سے التجا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ گائے کا نہیں بلکہ بھینس کا گوشت ہے۔

انصار شیخ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور اسے عدالت میں پیش کیا گیا، شیخ اس وقت موتیہاری جیل میں بند ہیں۔

‘سیاست ڈاٹ کام’ نے رکسول پولیس اسٹیشن سے بات کی تو حکام نے بتایا کہ تحقیقات ابھی جاری ہیں۔ پولیس نے کہا "ہم نے گوشت کا نمونہ ویٹرنری ڈاکٹر کو بھیج دیا ہے جنہوں نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ یہ گوشت گائے کا ہے یا بھینس کا”۔