COW SLAUGHTERING ORDINANCE
قومی خبریں

بھوپال میں گائے ذبح کرنے کے الزام میں تین افراد گرفتار

بھوپال: مدھیہ پردیش کے دار الحکومت بھوپال میں پولیس نے ایک گائے کو ذبح کرنے کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ایک پولیس اہلکار نے بدھ کے روز بتایا کہ مقامی حکام نے ان میں سے ایک کے گھر کو ”غیر قانونی” تعمیرات قرار دیتے ہوئے منہدم کردیا گیا اور تینوں کے خلاف سخت قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کا مطالبہ کیا۔ یہ مبینہ واقعہ منگل کو مدھیہ پردیش کے دار الحکومت کے گاندھی نگر پولیس اسٹیشن حدود کے تحت پارس نگر میں پیش آیا۔

گاندھی نگر پولس اسٹیشن کے انچارج ارون شرما نے بتایا کہ اطلاع ملنے پر پولیس کی ایک ٹیم موقع پر پہنچی اور تین افراد کو خون میں لت پت تیز دھار ہتھیار کے ساتھ دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ موقع سے ذبح کی گئی گائے کے باقیات بھی ملے ہیں۔ تینوں نے پولیس ٹیم کو دیکھ کر جائے واردات سے فرار ہونے کی کوشش کی۔ شرما نے کہا کہ پولیس نے انہیں پکڑ لیا اور پوچھ گچھ کے دوران انہوں نے گائے کو ذبح کرنے کا اعتراف کیا۔

انہوں نے بتایا کہ تین افراد جن کی شناخت 30 سالہ عمران، 28 سالہ ارشاد، اور 30 سالہ جاوید کے طور پر کی گئی ہے ان تینوں کے خلاف ریاست کے انسداد گائے ذبیحہ قانون مدھیہ پردیش گوونش ودھ پرتیش ادھنیم اور جانوروں پر ظلم کی روک تھام کے قانون کے تحت مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملزم کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کی درخواست کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ این ایس اے حکومت کو لوگوں کو بغیر کسی مقدمے کے ایک سال تک حراست میں رکھنے کی اجازت دیتا ہے، اگر انہیں شبہ ہے کہ وہ امن عامہ میں خلل ڈال سکتے ہیں یا بھارت کی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کے بعد بھوپال انتظامیہ کی جانب سے بدھ کے روز ارشاد کے گھر کو "غیر قانونی” تعمیرات کے نام پر منہدم کردیا گیا۔

مقامی ایم ایل اے رامیشور شرما نے گائے کے قتل کے واقعہ کو افسوس ناک قرار دیا اور کہا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے کیونکہ ان لوگوں کا مقصد فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینا ہو سکتا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے قانون ساز نے کہا کہ انہوں نے پولیس سے یہ معلوم کرنے کو کہا ہے کہ آیا اس واقعے میں مزید لوگ ملوث تھے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پولیس اور انتظامیہ سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کے خلاف سخت کارروائی کریں۔