Assam: Committee formed to enforce law in madrasas
تلنگانہ

دینی اداروں کا تحفظ ہر مسلمان کی بنیادی ذمہ داری

حیدرآباد(پریس نوٹ) شہر حیدرآباد کے مضافات میں واقع مدرسہ مدینۃ العلوم جگن گوڑہ کالونی،شاہ میرپیٹ منڈل ضلع میڑچل میں اراکین شوری کا ایک اہم اجلاس 19 فروری بروز اتوار صبح دس بجے مسجد قطب شاہی احاطہ مدرسہ مدینۃ العلوم میں منعقد ہوا۔

شرکاء نے بتایاکہ یہ مدرسہ جسے الحاج حافظ خورشید احمد صاحب مرحوم نے تقریباً تیس سال قبل قائم کیا تھا،گذشتہ سال مئی میں اچانک بانیِ مدرسہ حافظ خورشید صاحب مرحوم انتقال کرگئے، انکے انتقال کے بعد مدرسے کا نظام درہم برہم ہوگیا تھا، اجلاس میں مدرسے سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کیاگیا اور یہ طے کیا گیا کہ اس ادارے کو شورائی نظام کے تحت چلایا جائے۔

ملک کے حالات دن بہ دن تشویشناک ہوتے جارہے ہیں ایسے میں مسلمانوں کو اپنے مذہبی اداروں کے تحفظ اور اس کی بقاء کے لئے چوکنا رہنے اور پہلے سے زیادہ اس کی جانب توجہ کی ضرورت ہے، مذہبی اداروں کا تحفظ ہر مسلمان کی بنیادی ذمہ داری اور اہم فریضہ ہے، مدارس کے اندرونی نظام اور اسکی تعمیر ترقی کے لئے انفرادی نظام کے بجائے شورائی نظام قائم کیاجائے تاکہ اس کے ذریعے ہم اپنے دینی اداروں کو شفافیت کے ساتھ باقی رکھ سکیں۔

ملک بھرکے دینی مدارس کے مسائل کے حل کے لئے ازہر ہند دارالعلوم دیوبند میں "کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ” قائم ہے، رابطہ مدارس نے ہمیشہ اپنے تمام اجلاسوں میں تجاویز پاس کی اور لوگوں کو اس جانب توجہ مبذول کرائی کہ”مدارس میں شورائی نظام نافذ کرنا اور روز مرہ کے کاموں میں بھی مشاورت کے عمل کو زندہ کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

شرکاء نے یہ طے کیا کہ ادارے کی فلاح وبہبود اور اس کی تعمیر و ترقی کے لئے ادارہ ہذا کی ایک خودمختار شوری رہےگی، لہذا 15 افراد پر مشتمل اراکین شوریٰ کی تشکیل کی گئی، پھر تمام اراکین نے متفقہ طور پر الحاج حافظ خورشید صاحب مرحوم کے دوسرے فرزند مفتی عبدالرحمن قاسمی کو ناظم اور ذمہ دار منتخب کیا، مدرسے کی تعلیمی، تعمیری اور ترقیاتی تمام تر ذمہ داریاں انھیں کے سپرد رہیں گی، اس کے لئے وہ اپنے سرپرستوں اور اراکین شوریٰ سے مشورے کے پابند رہیں گے۔

طلبہ کی تعداد میں کمی یازیادتی کرنے، مہمانوں کے آنے اور یہاں رہنے، اساتذہ کی تقرری، ان کی سبکدوشی، اسی طرح سفراء وغیرہ کی تقرری وغیرہ جیسے امور کے وہی ذمہ دار رہیں گے، مدرسے کے سارے ملازمین اور سفراء وغیرہ انھی سے رابطہ کریں گے البتہ ان سارے امور میں وہ مشورے کے پابند رہیں گے، ایسے ہی مدرسے کے سرپرست اعلی حضرت حافظ پیر شبیر احمد صاحب صدر جمعیة علماء تلنگانہ وآندھرا پردیش ہونگے، مفتی محمود عالم قاسمی بمراسی پیٹ معاون سرپرست اور حافظ محمد ارشد صاحب شاہ میر پیٹ نائب معاون سرپرست کی حیثیت سے رہیں گے۔

ناظم مدرسہ کی یہ ذمہ داری ہوگی کہ وہ اہم امور میں ان حضرات سے مشورہ کرلیں، اسی طرح عبداللہ سے متعلق پہلے بھی مدرسے کی کوئی ذمہ داری نہیں تھی، احوالِ مدرسہ اور دیگر چند در چند ناگزیر وجوہات کے پیش نظر آئندہ بھی مدرسے کی کوئی ذمہ داری اس سے متعلق نہیں رہےگی، مدرسے کے رسائد اور دوسری چیزیں جو عبداللہ کے پاس ہیں وہ ناظم مدرسہ کے حوالے کردیں، عبداللہ کی یہ اخلاقی وشرعی ذمہ داری ہے کہ وہ مدرسے کے متعلقہ امور میں، ناظم مدرسہ یاسرپرستان کے ساتھ کسی طرح کی کوئی مداخلت نہ کرے،اگر وہ بے جا دخل اندازی اور مداخلت کرتے ہیں تو قانونی و شرعی اعتبار سے یہ ایک جرم شمار کیاجائے گا،جس کے لئے قانونی و اخلاقی ہر اعتبار سے کارروائی کی جاسکے گی۔

مدرسے کے معاونین سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ناظم مدرسہ مفتی عبدالرحمن قاسمی سے رابطہ کریں، ان کے بڑے بھائی عبداللہ کو ذہنی توازن بگڑنے اور دیگر کئی وجوہات کی بناء پر مدرسے سے سبکدوش کردیا گیا ہے اب ان کا مدرسے سے کوئی تعلق نہیں ہے اس لئے ان سے کسی طرح کا کوئی رابطہ نہ کریں، اراکینِ شوریٰ نے یہ بھی طے کیا کہ ضرورت کے وقت شوریٰ کا اجلاس ہوا کرےگا جس میں مدرسے سے متعلق اہم فیصلے لئے جائیں گے۔