حیدرآباد: (پریس ریلیز) پولیس کی حراست میں مبینہ تشدد کی وجہ سے فوت ہونے والے میدک کے متوطن قدیر خان کی موت پرشدید غم و غصہ کا اظہار کر تے ہوئے امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ مولانا حامد محمد خان نے اس واقعہ کو انتہائی افسوسناک‘ غیر انسانی اور قابل مذمت قرار دیا۔
اُنہوں نے کہا کہ غریب خاندان سے تعلق رکھنے والے قدیر خان پر جس طرح پولیس نے ظلم و ستم ڈھایا ہے اس سے میدک پولیس کے متعصبانہ رویہ کا اظہار ہو تا ہے اور تلنگانہ پولیس کی فرینڈلی پولیسنگ کے دعوی کی قلعی اس واقعہ سے کھل گئی ہے۔ مولانا حامد محمد خان نے کہا کہ شبہ کی بنیاد پر اس طرح زدو کوب اور اذیت رسانی جس سے کہ موت واقع ہو جائے غیر انسانی اور وحشتناک عمل ہے۔
اُنہوں نے چیف جسٹس ہائی کورٹ تلنگانہ کی جانب سے ازخود سماعت کے فیصلہ کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ اس معاملہ میں متوفی اور اس کے خاندان کے ساتھ انصاف کیا جائے گا اور جن پولیس اہلکاروں نے یہ گھناؤنا عمل کیا ہے اُن کے خلاف سخت کاروائی کی جائیگی۔
امیر حلقہ نے حکومت‘ انتظامیہ بالخصوص وزیر اعلیٰ کے سی آر اور وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی سے بھی مطالبہ کیا کہ تحقیقات کے دوران غیر جانبدارانہ طرز عمل اختیار کیا جائے اور خاطی افراد خواہ وہ کسی بھی منصب پر فائز ہوں سخت کاروائی کی جائے۔ تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات کا اعادہ نہ ہوسکے۔
مولانا حامد محمد حان نے حکومت سے متوفی قدیرخان کے اہل خانہ کو50 لاکھ روپئے ایکس گریشیاء ادا کرنے اور اہلیہ کو سرکاری ملازمت دینے کا مطالبہ کیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ کی شاخ میدک کے امیر مقامی جناب محمد فاضل حسین و دیگر ذمہ داران بھی واقعہ کے علم میں آنے کے بعد متوفی قدیر خان کے ارکان خاندان سے ربط میں ہیں اور ہر ممکنہ تعاون کرر ہے ہیں۔