تہران: دنیا کی سب سے ہونہار شطرنج کھلاڑیوں میں شمار کی جانے والی سارہ خادم کا ایران میں حجاب مخالف مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں حجاب کے بغیر کھیلنے کی وجہ سے وطن واپس لوٹنا مشکل ہوگیا ہے، ان کے خلاف گرفتاری وارنٹ بھی جاری کردیا گیا ہے۔
ایران میں شطرنج کھلاڑی سارہ خادم کی گرفتاری کا حکم جاری کردیاگیا ہے، جس کے سبب وہ شوہر اور ایک سالہ بیٹے کے ساتھ جنوبی اسپین میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔ انہوں نے اپنی فوری رہائش کے بارے میں کوئی تفصیلات شیئر نہیں کی اور کہا کہ ان کی تشویش یہ ہے کہ ایران سے ہزاروں میل دور بھی اس کا اثر ہو سکتا ہے۔
ایران میں خواتین کا بیرون ملک میں رہتے ہوئے بھی عوامی طور پر حجاب پہننا ضروری ہے، لیکن ستمبر میں 22 سالہ مہسا امینی کی حراست میں موت کے بعد ملک کے اندر احتجاجی مظاہروں کی قیادت کرنے والی خواتین اور لڑکیوں کی حمایت میں کچھ خواتین نے حجاب نہ پہننے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں سے ایک کوہ پیما الناج ریکابی کو پیچھے ہٹنے کے لئے مجبور کیا گیا تھا اور یہ واضح نہیں کہ اب ان کی حالت کیا ہے۔
سارہ خادم نے کہا کہ یہ ان کے گزشتہ دسمبر میں قازقستان میں حجاب کے بغیر ایک ٹورنامنٹ کھیلنے کے فیصلے کا نتیجہ ہے۔ شرکاء نے صرف کیمروں کے سامنے حجاب پہنا تھا اور ان کا خیال تھا کہ یہ دکھاوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی سڑکوں پر خواتین اور لڑکیوں کی طرف سے دی جانے والی قربانیوں کے پیش نظر وہ کم از کم اتنا تو کرہی سکتی ہیں۔
مظاہروں میں شامل ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یقیناً میں احتجاجی مظاہروں میں شامل ہوناچاہتی تھی لیکن میرے چھوٹے بیٹے سام کے باعث میں شریک نہیں ہوسکی۔ انہوں نے کہا "میری اس کی طرف ذمہ داریاں ہیں اور میں نے سوچا کہ شاید میں اپنے اثر و رسوخ کو دوسرے طریقوں سے استعمال کر سکتی ہوں۔”
سارہ خادم تقریباً آٹھ سال کی عمر سے شطرنج کھیل رہی ہیں۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ انہوں نے ایران کے سخت ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہو۔