دمشق: چھ فروری کے زلزلے میں شام میں ایک عمارت کے ملبے تلے جنم لینے والی بچی کو گود لینے کے لئے ہزاروں افراد خواہش مند ہیں اور اس کو گود لینے درخواستیں دے رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ہزاروں افراد سوال کر رہے ہیں کہ بچی کو کیسے گود لیا جا سکتا ہے تاہم بچی کے ڈاکٹر نے اسے کسی کی سرپرستی میں دینے سے انکار کر دیا ہے۔
اطلاع کے مطابق ضلع عفرین سے منسلک علاقے جندیرس میں ایک عمارت کے ملبے تلے جنم لینے والی ‘آیہ’ نامی بچی کو جب ملبے سے نکالا گیا تو اس کی ناف ابھی تک اپنی ماں سے منسلک تھی۔ نومولود بچی کی ماں، باپ اور چار بہن بھائی سب ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے تھے۔
آیہ اس وقت ہسپتال میں اور ماہرِ امراضِ اطفال ‘ڈاکٹر ہانی معروف’ کی نگرانی میں ہے۔ پیر کے دن اسے نہایت مخدوش حالت میں ہسپتال لایا گیا تاہم اب اسی کی حالت تسّلی بخش ہے۔
نومولود بچی’ آیہ’ کے مناظر سوشل میڈیا پر بھاری تعداد میں دیکھے گئے ہیں۔ ویڈیو مناظر میں ایک امدادی کارکن مٹی میں لپٹی ہوئی نومولود بچی کو ملبے سے نکالتا دِکھائی دے رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر ہزاروں افراد نے پوچھا کہ اس بچی کو کس طرح گود لیا جا سکتا ہے۔
ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عطیہ خالد نے کہا ہے کہ "میں، فی الحال اسے کسی کی بھی سرپرستی میں دینے کی اجازت نہیں دوں گا، جب تک اسے کے دُور کے عزیز و اقارب مجھ سے رابطہ نہیں کر لیتے، بچی کی بالکل اپنے بچوں کی طرح دیکھ بھال کروں گا”۔ تاہم آیہ کے شہر جندیرس میں ابھی تک لوگ ملبے میں اپنے عزیزوں کو ڈھونڈ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 6 فروری کو مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بج کر 17 منٹ پر ترکیہ کے ضلع قاہرمان ماراش میں 7،7 اور 7،6 کی شدت سے زلزلہ آیا۔ زلزلے کا مرکز قاہرمان ماراش کی تحصیل پازارجک اور زیرِ زمین گہرائی 7 کلو میٹر تھی۔ زلزلہ اپنی تباہ کن شدت کے ساتھ ترکیہ کے 10 اضلاع سمیت شام میں بھی بھاری پیمانے پر جانی و مالی نقصان کا سبب بنا ہے۔
اس زلزلے کی وجہ سے اب تک 24 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں، راحت اور بچاؤ کاری کام جاری ہے، دنیا بھر سے زلزلے کے متاثرین کی امداد کےلئے ٹیمیں اور سامان روانہ کیا جارہا ہے۔ پہلے دن سے آج تک بھی ملبے کے نیچے سے کئی افراد کے زندہ بچ جانے کی خبریں موصول ہورہی ہے۔