جمعیۃ علماء ہند
قومی خبریں

جمعیت کے 34 ویں اجلاس عام میں مختلف تجاویز

دہلی: دارالحکومت دہلی کے رام لیلا میدان میں جمعیت علماء ہند کے منعقدہ تین روزہ اجلاس میں انتخابات میں مسلم ووٹروں کے اندراج اور شرکت کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات، ملک میں بڑھتی نفرت کی مہم اور اسلاموفوبیا، میڈیا کے ذریعے اسلام مخالف اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی اور افتراء پردازی، اسلامی تعلیمات کے سلسلے میں غلط فہمیوں کے ازالے اور ارتدادی سرگرمیوں کے آغاز پر تجاویز پیش کی گئی۔

جمعیت علماء کے ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی نے بتایا کہ ملک کی مختلف ریاستوں سے جمعیت علماء ہند کے ذمہ داران اس اجلاس میں شرکت کرنے پہنچے ہیں، کنونشن کا پلینری سیشن اتوار کو ہوگا جس میں ہزاروں افراد کی شرکت متوقع ہے۔

مولانا حکیم الدین قاسمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے ملک میں اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت اور اشتعال انگیزی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ حکومت کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے مختلف بین الاقوامی اداروں بھارت کی سول سوسائٹیز اور سپریم کورٹ کے انتباہ کے باوجود اقتدار میں رہنے والے افراد نہ صرف واقعات کی روک تھام سے گریزاں ہیں بلکہ کئی لوگوں کے نفرت انگیز بیانات کی وجہ سے ملک کی فضا دن بدن زہر آلود ہو رہی ہے جن میں بی جے پی لیڈران ایم ایل اے اور ایم پی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے گھناونی حرکات کو فوری طور پر ختم کرنا چاہیے جو جمہوریت، انصاف اور مساوات کے تقاضوں کے خلاف ہو اور اسلام دشمنی پر مبنی ہو۔ نفرت پھیلانے والے عناصر اور میڈیا کے خلاف بلا تفریق سخت کارروائی کی جائے بالخصوص سپریم کورٹ کی آوازیں اور مناسب آبزرویشن کے بعد اس سلسلے میں پروپیگنڈہ پھیلانے والے اداروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور شرپسندوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

جمعیت علماء ہند کا یہ کنونشن تمام انصاف پسند جماعتوں اور محب وطن لوگوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ جذباتی سیاست کے بجائے سیاسی اور سماجی سطح پر انتہا پسند اور معاشی طاقتوں کے خلاف متحد ہوکر لڑیں اور ملک میں بھائی چارہ باہمی رواداری اور انصاف قائم کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔

جمعیت علماء ہند خاص طور پر مسلم نوجوانوں اور طلبہ تنظیموں کو مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اندرونی اور بیرونی ملک دشمن عناصر کا براہ راست نشانہ ہے اور گمراہ کرنے کے لیے ہر حربہ اختیار کیا جا رہا ہے لہذا حالات سے مایوس نہ ہوں اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ ہمارے نوجوان اور طلبا کے مستقبل کے تحفظ کے لیے انتہائی ضروری ہے یہ دانستہ یا نہ دانستہ تھوڑی سی لاپرواہی ان کے پورے خاندان کو برباد کر سکتی ہے۔