حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی میں مجلس اتحاد المسلمین کے فلور لیڈر جناب اکبر الدین اویسی نے کہا ہے کہ مجلس بلا لحاظ مذہب و ملت عوام کے مسائل کو اٹھاتی ہے اور ان مسائل کو حل کرنے کی حتی الامکان کوشش کرتی ہے۔
اکبر الدین اویسی نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرانے شہر کے ہندو بھائیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے بھی ان کی پارٹی حکومت سے نمائندگی کرتی ہے۔
اسمبلی میں بجٹ پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے اکبر الدین اویسی نے کہا کہ پرانے شہر میں مسلمانوں کے ساتھ ہندو، کرسچن ، سکھ اور دیگر مذاہب کے لوگ بستے ہیں جس طرح مجلس مسلمانوں کے مسائل کی نمائندگی کرتی ہے اسی طرح ہندو اور دیگر مذاہب کے لوگوں کے مسائل کی بھی نمائندگی کرتی ہے۔
اکبر الدین اویسی نے کہا کہ پرانے شہر میں بلا لحاظ مذہب وملت لوگ بھی ان سے ملاقات کرتے ہوئے اپنے مسائل پیش کرتے ہیں اور مجلس ان کے مسائل کو حل کرتی ہے۔
اکبر الدین اویسی نے کہا کہ پرانے شہر کے لال دروازے کی مندر کی ترقی اور کلیان منڈپ کی تعمیر کے سلسلے میں وہ حکومت سے نمائندگی کرچکے ہیں اور وزیر اعلی چندر شیکھرراو نے اس مندر کی ترقی کے لئے 20 کروڑ روپے منظور کئے ہیں لیکن کاموں کا اب تک آغاز نہیں ہوا۔
مجلس کے رہنما اکبر الدین اویسی نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ مندر کی ترقی کے کاموں کا آغاز کردیں۔ اس موقع پر فلور لیڈر جناب اکبر الدین اویسی نے شادی مبارک اسکیم کے تحت زیر التوا 63 ہزار سے زائد درخواستوں کی یکسوئی کے لیے 150 کروڑ روپے جاری کرنے کی درخواست کی۔
انہوں نے اقلیتی بجٹ کے چوتھے سہ ماہی رقم جاری کرنے اور مقفل وقف بورڈ کے ریکارڈ کو کھول کر اسے ڈیجیٹلائزڈ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
اسمبلی تقریر کے دوران اکبر الدین اویسی نے مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ پر کہا کہ مرکز کی بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کے ساتھ سراسر ناانصافی کی ہے، مودی حکومت کے اس بجٹ میں مسلمانوں کے ساتھ صریح انصافی کی گئی، ساتھ ہی مودی حکومت نے ریاست تلنگانہ کے ساتھ بھی نا انصافی کی ہے۔