رجب توبہ کا مہینہ ہے، شعبان محبت کا اور رمضان تقرب کا مہینہ ہے۔حضور اکرم کا ارشاد ہے:”پانچ راتیں ایسی ہیں کہ جن میں اللہ اپنے بندے کی دعا کو رد نہیں کرتا، ماہِ رجب کی پہلی رات، ماہِ شعبان کے وسط کی رات، جمعہ کی رات، عیدالفطر کی رات اور قربانی کی رات“۔ ماہ رجب بڑی فضیلت کا حامل ہے۔ رجب لفظ ترجیب سے نکلا ہے جس کے معنی تعظیم کے ہیں۔
اس کے دیگر معانی بھی ملاحظہ فرمائیں: (i)۔الاصب (سب سے تیز بہاؤ): اس ماہ میں توبہ بڑی جلد قبول ہوتی ہے اور عصیاں کے صحرا دریائے رحمت و مغفرت کے تیز بہاؤ سے سیراب ہوجاتے ہیں۔ عبادت گزار انوار قبولیت سے فیض پاتے ہیں۔ (ii)۔ الاصم (سب سے زیادہ بہرہ): زمانہ قبل اسلام میں اس ماہ میں جنگ و جدل کی آواز قطعاً سنائی نہیں دیتی تھی۔ جنگ اس ماہ میں حرام ہے۔ (iii)۔ رجب جنت کی ایک نہر کا بھی نام ہے جو اس ماہ کے روزے داروں کو نصیب ہوگی۔(iv)۔ مطہر (پاک کرنے والا):
رجب کو پاک کرنے والا اس لئے کہتے ہیں کہ یہ روزے داروں کے گناہوں اور تمام برائیوں کو پاک و صاف کردیتا ہے۔ اس ماہ میں دعائیں خوب قبول ہوتی ہیں۔ سورۃ توبہ کی آیت نمبر 36 میں ارشاد ہے:”مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں بارہ کی ہے‘ اسی دن سے جب سے آسمان و زمین کو اس نے پیدا کیا ہے ان میں سے چار حرمت و ادب کے ہیں۔ یہی درست دین ہے‘ تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو اور تم تمام مشرکوں سے جہاد کرو جیسے کہ وہ تم سب سے لڑتے ہیں اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ متقیوں کے ساتھ ہے“۔
اللہ تعالیٰ نے ذی القعد‘ ذی الحجہ،محرم اور رجب کو محترم قرار دیا۔ ان حرمت والے مہینوں میں نافرمانی بہت ہی قبیح ہے۔ جس طرح مقدس مقامات اور مبارک اوقات میں نیکی کا ثواب زیادہ ملتا ہے اسی طرح ان مقامات اور اوقات میں نافرمانی کی سزا زیادہ ہوتی ہے۔
شب معراج کا واقعہ (27 رجب):
ماہ رجب کی فضیلت اس لحاظ سے بھی ہے کہ اس میں پہلی بار حضرت جبرائیل ؑ وحی لے کر نبی اکرم ﷺ پر نازل ہوئے تھے۔ اسی ماہ تاریخ اسلام میں شب معراج کا واقعہ پیش آیا جو بہت اہمیت اور عظمت کا حامل ہے۔ یہ واقعہ 27 رجب کو پیش آیا۔ اس ماہ تکمیل عبودیت ہوئی تھی۔ یہ معجزہ ایک ایسا اعزاز ہے جو کسی اور نبی کو نہیں ملا۔ امام غزالی مکاشفۃ القلوب میں رقمطراز ہیں:”حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے۔ شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے“۔
حضرت ابوہریرہؓ کی روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: جس نے ستائیس رجب کو روزہ رکھا اس کے لئے ساٹھ ماہ کے روزوں کا ثواب لکھا جائے گا۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: یاد رکھو رجب اللہ کا مہینہ ہے۔ جس نے رجب میں ایک دن روزہ رکھا، ایمان کے ساتھ اور محاسبہ کرتے ہوئے تو اس کے لئے اللہ تعالیٰ کی رضوانِ اکبر (یعنی سب سے بڑی رضا مندی) لازم ہوگئی“ (مکاشفۃ القلوب)
نوسو برس عبادت کا ثواب:۔
رجب کے پہلے جمعہ سے جب رات کا تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو ہر فرشتہ رجب کے روزے رکھنے والے کے لئے مغفرت کی دعا کرتا ہے۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے ماہ حرام میں تین روزے رکھے، اس کے لئے نو سو برس کی عبادت کا ثواب لکھ دیا گیا۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ سے نہ سنا ہو تو میرے کان بہرے ہوجائیں۔امام دیلمی سے روایت ہے کہ اْم المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ نے فرمایا: میں نے جناب رسول اللہ ﷺکو یہ فرماتے سنا: اللہ تعالیٰ چار راتوں میں بھلائی کی مہر لگاتا ہے۔ عید قربان کی رات کو، عیدالفطر کی رات کو، نصف شعبان کو اور رجب کی پہلی رات کو۔
دعا کی قبولیت:۔
امام دیلمی نے حضرت ابو امامہؓ سے روایت نقل کی کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پانچ راتیں ایسی ہیں کہ ان میں کوئی دعا رَد نہیں ہوتی: 1۔ رجب کی پہلی رات۔ 2۔ نصف شعبان کی رات (یعنی چودہ اور پندرہ کی درمیانی رات)3۔ جمعرات۔4۔ عیدوں کی رات۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ اپنی تصنیف غنیۃ الطالبین میں فرماتے ہیں کہ ایک بار رجب کا ہلال دیکھ کر حضرت عثمانؓ نے جمعہ کے دن منبر پر چڑھ کر فرمایا: کان کھول کر سن لو یہ اللہ کا مہینہ ہے اور زکوٰۃ ادا کرنے کا مہینہ ہے۔ اگر کسی پر قرض ہو تو اپنا قرض ادا کردے اور جو کچھ مال باقی ہے اس کی زکوٰۃ ادا کردے۔
رجب کے روزوں کی فضیلت:۔
اگر کوئی رجب میں ایک دن کا روزہ رکھے اور اس کی نیت اللہ تعالیٰ سے ثواب کی ہو اور خلوص سے اللہ کی رضا کا طلب گار ہو تو اس کا ایک دن کا روزہ اللہ تعالیٰ کے غصے کو بجھا دے گا اور آگ کا ایک دروازہ بندکرا دے گا اور اگر اسے تمام زمین بھر کا سونا دیا جائے تو اس ایک روزے کا پورا ثواب نہ مل سکے گا اور دنیا کی کسی چیز کی قیمت سے اس کا اجر پورا نہ ہوگا۔ اگر یہ اجر پورا ہوگا تو قیامت کے دن ہی حق تعالیٰ پورا فرمائے گا۔ اس روزے دار کی شام کے وقت افطار سے پہلے دس دعائیں قبول ہوں گی۔ اگر وہ دنیا کی کسی چیز کے لئے دعا مانگے گا تو حق تعالیٰ وہ اسے عطا فرمائے گا۔
حضرت ابوہریرہؓ نے فرمایا: نبی اکرم نے رمضان کے بعد کسی ماہ کے اکثر روزے نہیں رکھے بجز رجب اور شعبان کے۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو کسی حرمت والے مہینے کے جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کے تین روزے رکھ لے، حق تعالیٰ شانہ‘ اس کے لئے نو سو سال کی عبادت لکھ لے گا۔ کہا جاتا ہے رجب ترک غداری کے لئے ہے، شعبان فرمانبرداری اور وفاداری کے لئے ہے اور رمضان صدق و صفائی کے لئے ہے۔ سال کی مثال ایک درخت کی ہے۔ رجب اس درخت میں پتے پھوٹنے کا زمانہ ہے، شعبان اس میں پھل آنے کا موسم ہے اور رمضان پھل پکنے کا وقت ہے۔
حضرت سلمان فارسیؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے سنا کہ آپ نے فرمایا: جو رجب کا ایک روزہ رکھ لے گویا اس نے ایک ہزار سال کے روزے رکھے اور گویا اس نے ایک ہزار غلام آزاد کئے اور جو اس میں خیرات کرے گویا اس نے ایک ہزار دینار خیرات کیے اور اللہ تعالیٰ اس کے بدن کے ہر بال کے عوض ایک ہزار نیکیاں لکھتا ہے۔ ایک ہزار درجے بلند فرماتا ہے اور ایک ہزار برائیاں مٹادیتا ہے اور اس کے لئے رجب کے ہر روزے کے عوض اور ہر صدقے کے عوض ایک ہزار حج اور ایک ہزار عمرے لکھ لیتا ہے۔
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جو رجب کی پہلی تاریخ کا روزہ رکھے تو یہ روزہ ثواب میں ایک ماہ کے روزوں کے برابر ہے اور جو سات روزے رکھ لے اس سے جہنم کے ساتوں دروازے بند ہوجاتے ہیں اور جو آٹھ رکھ لے اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھل جاتے ہیں اور جو دس رکھ لے حق تعالیٰ اس کی برائیاں نیکیوں سے بدل ڈالے گا اور جو اٹھارہ روزے رکھ لے تو ایک آواز دینے والا آسمان میں اعلان کرتا ہے کہ اس کے گناہ بخش دئیے گئے اب ازسر نو نیک عمل کرے۔
عمر بھر کے گناہوں کا کفارہ:۔ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے: جس نے ستائیسویں (27) کا روزہ رکھا، اس کے لئے یہ روزہ عمر بھر کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا اور اگر وہ اس سال مرجائے گا تو شہید ہوگا۔
پچاس سال کے گناہ معاف:۔
حدیث پاک میں ہے کہ جس نے رجب کے مہینے میں ایک بار سورۃ اخلاص (یعنی قل ھو اللہ شریف) پڑھی اللہ تعالیٰ اس کے پچاس سال کے گناہ بخش دے گا۔ حضرت علیؓ کا عمل:حضرت علیؓ پورے سال میں خاص طور سے عبادت کے لئے ان چار راتوں میں خوب سرگرم عمل رہا کرتے تھے۔ رجب کی پہلی تاریخ میں، عید الفطر کی رات میں، عیدالاضحی کی رات میں اور نصف شعبان کی رات میں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو کوئی رجب کی پہلی جمعرات کا روزہ رکھے پھر جمعہ کی رات میں مغرب سے لے کر عشاء تک بارہ رکعت نماز پڑھ لے اور ہر رکعت میں ایک بار سورۃ فاتحہ، تین بار سورۃ قدر اور بارہ بار سورۃ اخلاص پڑھ لے اور ہر دو رکعت پر سلام پھیر دے اور سلام پھیر کر ستر بار یہ درود پڑھ لے: اللھم صلی علے محمدن النبی الامی وعلیٰ آلہ سبوح قدوس ربنا ورب الملائکۃ الروح۔پھر سجدے سے سر اٹھا کر ستر بار یہ دعا پڑھے رب اغفر وارحم وتجاوز اعمالھم فانک انت العزیز الاعظم۔ پھر دوسرے سجدے میں جاکر پہلے سجدے والی دعائیں پڑھے تو مرادیں پوری ہوں گی۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو بندہ اور جو کنیز یہ نماز پڑھ لے گی یقینا حق تعالیٰ اس کے تمام گناہ بخش دے گا اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ اور اس کی ریت کے ذرات کے، پہاڑوں کے وزن کے، بارش کے قطروں کے اور درختوں کے پتوں کے برابر کیوں نہ ہوں اور قیامت کے دن اس کی شفاعت اس کے خاندان کے سات آدمیوں کے حق میں قبول کرلی جائے گی اور قبر کی پہلی ہی شب میں اس کے پاس اس نماز کا ثواب کھلے ہوئے چہرے کے اور جاری زبان کے ساتھ آئے گا۔
تاجدارِ انبیاء حضرت محمد نے فرمایا کہ رجب میں ایک دن اور ایک رات ایسی آتی ہے کہ اگر کوئی اس میں روزہ رکھ لے اور اس رات عبادت کرے تو اسے سو سال کے روزوں کا اور سو سال کی راتوں کی عبادت کا ثواب ملتا ہے۔ یہ دن رات رجب کی 27 ویں تاریخ ہے۔ اسی دن رسول اللہ ﷺ مبعوث فرمائے گئے۔
ماہ رجب کی عبادات:۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں ماہ رجب کی فضیلت بیان کی گئی۔ اس فضیلت کے پیش نظر ماہ رجب کی عبادات حسب ذیل ہیں:
1۔ یکم رجب کو روزہ رکھا جائے۔
2۔ 27 رجب کو چونکہ معراج شریف ہے لہٰذا اس دن روزہ رکھا جائے۔
3۔ اس ماہ میں توبہ کثرت سے کی جائے۔
4۔ اس ماہ میں تین روزے بروز جمعرات، جمعۃ المبارک اور ہفتہ ضرور رکھے جائیں کیونکہ ان تین روزوں کا ثواب نو سو سال کی عبادت کا ثواب ہے۔
5۔ اس ماہ میں زکوٰۃ دی جائے۔
6۔ کسی کا قرض ادا کرنا ہو تو اس ماہ میں وہ قرض ادا کیا جائے۔
7۔ ہمارے وہ اقارب جو فوت ہوچکے ہیں (مثلاً والدین وغیرہ) ان کی مغفرت کے لیے خصوصی دعائیں کی جائیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہم رجب کی فیوض وبرکات سے فائدہ اٹھائیں۔ آمین!