نئی دہلی۔(پریس ریلیز)۔سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ مرکزی وزیر خزانہ کی جانب سے جامع ترقی کے بلند وبانگ دعوؤں کے ساتھ پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے امرت کال بجٹ کے دو دن کے اندر ہی، بی جے پی کے جامع ترقیاتی ماڈل کا غبارہ پھٹ گیا۔ اس کی ایک مثال اقلیتی امور کی وزرات کے بجٹ میں بھاری کٹوتی ہے۔
اس ضمن میں جاری کردہ اخباری بیان میں ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری عبدالمجید فیضی نے اقلیتی بجٹ میں تقریبا 40%فیصد کمی کیلئے مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔
فیضی نے کہا ہے کہ سال 23۔2022میں وزرات اقلیتی امور کا بجٹ کا تخمینہ 5,020.5کروڑ روپے تھا۔لیکن اس بار وزرات کو 3,097کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے 24۔2023کیلئے پری میٹرک اسکالرشپ سے 900کروڑ سے زیادہ کی کٹوتی کی ہے۔ بجٹ پہلے 1,425کروڑ تھا جو اب گھٹ کر 433کروڑ رہ گیا ہے۔ اسی طرح مدارس اور اقلیتوں کے لیے تعلیمی اسکیم کے لیے مختص رقم کو 160کروڑ سے گھٹا کر صرف 10کروڑ کردیا گیا ہے۔ یعنی براہ راست 93%فیصد کی کٹوتی ہوئی ہے۔
ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری عبدالمجید فیضی نے مزید کہا ہے کہ بی جے پی کے اقلیت مخالف موقف سے اس کے جامع ترقی کے وکاس ماڈل کی اصلیت سامنے آگئی ہے۔ اقلیتی امور کی وزرات کے بجٹ میں بھاری کٹوتی کے علاوہ ٗUGC اورRTEکی آڑ میں مولانا آزاد ریسرچ فلوشپ اور پری میٹرک اسکالرشپ کو بھی ختم کردیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ میں اقلیتی طبقہ کے لئے مختص کردہ بجٹ میں اس سال بھاری کٹوتی کئی گئی۔